aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "rastah"
رسا چغتائی
1928 - 2018
شاعر
پنڈت ودیا رتن عاصی
1938 - 2019
راسخ عظیم آبادی
1748 - 1823
رتن ناتھ سرشار
1846 - 1903
محمد یوسف راسخ
عارج میر
born.1953
شو رتن لال برق پونچھوی
رسا رامپوری
1870 - 1913
رتن سنگھ
1927 - 2021
مصنف
راسخ شاہد
born.2002
رسا جاودانی
راسخ دہلوی
1863 - 1907
رسا جالندھری
1894 - 1977
رتن پنڈوروی
1907 - 1990
شیخ غلام علی راسخ
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہےستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
یوں جو تکتا ہے آسمان کو توکوئی رہتا ہے آسمان میں کیا
مدد کرنی ہو اس کی یار کی ڈھارس بندھانا ہوبہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو
سو اپنا اپنا راستہہنسی خوشی بدل دیا
ہم اگر منزلیں نہ بن پائےمنزلوں تک کا راستا ہو جائیں
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
راستہ ، سفر، منزل ، مسافر اور اس قسم کی دوسری لفظیات جو سفر ہی کے علاقے کی ہیں شاعری میں کثرت سے برتی گئی ہیں ۔ یہاں ہم کچھ ایسے اشعار پیش کر رہے ہیں جن میں راستہ اپنی تمام تر رسومیات کے ساتھ در آیا ہے ۔ یہ راستہ کبھی ملتا بھی ہے اور منزل تک پہنچاتا بھی ہے اور کبھی گم ہوجاتا ہے ۔ راستے کی پیچیدگی اور اس کی کثرت منزل کو بے نشان کردیتی ہے ۔ آپ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور زندگی کے زندہ تجربات میں شرکت کیجئے ۔
रिश्ता-ए-आहرشتۂ آہ
relationship of sigh
رستم و سہراب
آغا حشر کاشمیری
تاریخی
راستہ بند ہے
مصطفیٰ کریم
ناول
جو ملے تھے راستے میں
احمد بشیر
جیلانی بانو
کہانیاں/ افسانے
فسانہ آزاد
آدھا راستہ
کرشن چندر
افسانوی ادب
جنہیں راستے میں خبر ہوئی
سلیم کوثر
مجموعہ
جدید شاعرات اردو
طاہرہ پروین
شاعری تنقید
در بدری
اجنبی شہر اجنبی راستے
راہی معصوم رضا
ہزاروں راستے
مستنصر حسین تارڑ
جام سرشار
حضرت وارث شاہ
مونوگراف
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوںاب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفرراستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا
ہم پر یہ سختی کی نظر ہم ہیں فقیر رہ گزررستہ کبھی روکا ترا دامن کبھی تھاما ترا
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھناجہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
آگ سی سینے میں رہ رہ کے ابلتی ہے نہ پوچھاپنے دل پر مجھے قابو ہی نہیں رہتا ہے
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتامجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتاترا گداز بدن تیری نیم باز آنکھیں
تصدق اس کرم کے میں کبھی تنہا نہیں رہتاکہ جس دن تم نہیں آتے تمہاری یاد آتی ہے
عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیرؔوہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی
مستقل بولتا ہی رہتا ہوںکتنا خاموش ہوں میں اندر سے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books