aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "talvaar"
خلیل تنویر
born.1944
شاعر
تنویر غازی
born.1978
تنویر سپرا
1932 - 1993
تنویر انجم
born.1956
تنویر احمد علوی
1925 - 2013
تصویر دہلوی
died.1868/9
حبیب تنویر
1923 - 2009
ماہ طلعت زاہدی
1953 - 2020
تنویر نقوی
1919 - 1972
تاجور سلطانہ
تاجور نجیب آبادی
1894 - 1951
تاجدار عادل
born.1955
امت ستپال تنور
born.1995
اختر علی تلہری
1902 - 1971
تنویر دہلوی
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدالڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
پر ترے نام پہ تلوار اٹھائی کس نےبات جو بگڑی ہوئی تھی وہ بنائی کس نے
کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالوجب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو
پسند اس کو تکرار کی خو نہیںکہ تو میں نہیں اور میں تو نہیں
خفا ہونا ذرا سی بات پر تلوار ہو جانامگر پھر خود بہ خود وہ آپ کا گلنار ہو جانا
تلوار شاعری
تصویر پر شاعری معانی وموضوعات کے بہت سے علاقوں کو گھیرے ہوئے ہے ۔ تصویر کو اس کی خوبصورتی، خاموشی، تأثرات کی عدم تبدیلی اور بہت سی جہتوں کے حوالے سے شاعری میں استعمال کیا گیا ہے ۔ تصویر مہربان بھی ہے اور نامہربان بھی ۔ ایک طرف تو وہ کسی اصلی چہرے کا بدل ہے دوسری طرف اس میں دیکھنے والے کی تمام تر دلچسپی اور توجہ کے باوجود کسی قسم کا کوئی رد عمل نہیں ہے ۔ اس لئے تصویر دور ہونے اور قریب ہونے کے بیچ ایک عجیب کشمکش پیدا کرتی ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب پڑھئے۔
तलवारتلوار
sword
اور تلوار ٹوٹ گئی
نسیم حجازی
سوانحی
اصول تحقیق و ترتیب متن
تحقیق
آگرہ بازار
ڈرامہ
جادو کی ننگی تلوار
ظہورالحسن میکش صدیقی
الف لیلیٰ اردو با تصویر
غالب کی سوانح عمری
سوانح حیات
آرایش محفل باتصویر
سید حیدر بخش حیدری
داستان
کلاسیکی اردو شاعری کے روایتی ادارے کردار اور علامتیں
سماجی
خواتین کی شاعری میں عورتوں کے مسائل کی تصویر کشی
شبنم شکیل
شاعری تنقید
الف لیلیٰ باتصویر
تعلیمات اقبال
یوسف سلیم چشتی
اقبالیات تنقید
سچائی کی تلوار
زلیخا خانم کمالی
خواتین کے تراجم
نگاہ مسلماں کو تلوار کر دے
کیا ہوا ہاتھ میں تلوار لیے پھرتی تھیکیوں مجھے ڈھال بنانے کو یہ چھتنار گرے
میداں کی ہار جیت تو قسمت کی بات ہےٹوٹی ہے کس کے ہاتھ میں تلوار دیکھنا
دل گلی میں رقیب دل کا جلوسواں تو تلوار چل گئی ہوگی
ماروگے کس کو جی سے کس پر کمر کسی ہےپھرتے ہو کیوں پیارے تلوار ڈھال باندھے
آتا ہے میرے قتل کو پر جوش رشک سےمرتا ہوں اس کے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر
افسوس وے شہید کہ جو قتل گاہ میںلگتے ہی اس کے ہاتھ کی تلوار مر گئے
تلوار کا دھنی تھا شجاعت میں فرد تھاپاکیزگی میں جوش محبت میں فرد تھا
بات کا زخم ہے تلوار کے زخموں سے سواکیجیے قتل مگر منہ سے کچھ ارشاد نہ ہو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books