aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "tark-e-mai-o-jaam"
مکتبۂ مہرو ماہ، لکھنؤ
ناشر
اداارہ مہر و ماہ، مظفرپور
ماہ مبیں
مصنف
ماہ مبین
مولوی ماہ عالم
ماہ ناز صبرینا
آئین مال پریس، حیدرآباد
ماہ نور پبلیکیشنز، دہلی
ماہ کامل پبلیکیشنز، دہلی
مطبع ماہ پرتو، بریلی
مہ نور زمانی بیگم
بزم جامی بدایونی
محکمہ اطلاعات حکومت جموں اینڈ کشمیر
مکتبئہ جاءالحق، کراچی
مکتبہ جامع نور، دہلی
یہ تری مست نگاہی یہ فروغ مے و جامآج ساقی ترے رندوں سے ادب مشکل ہے
تیس دن کے لئے ترک مے و ساقی کر لوںواعظ سادہ کو روزوں میں تو راضی کر لوں
ترک مے ہی سمجھ اسے ناصحاتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی
جب کبھی ترک مے و جام کا آیا ہے خیالموج سے پھر تری تصویر ابھر آئی ہے
ترک مے کی ہوئی تلافی یوںنام ساقی کا صبح و شام لیا
عاجزی زندگی گزارنے کی ایک صفت ہے جس میں آدمی اپنی ذات میں خود پسندی کا شکار نہیں ہوتا۔ شاعری میں عاجزی اپنی بیشتر شکلوں میں عاشق کی عاجزی ہے جس کا اظہار معشوق کے سامنے ہوتا ہے ۔ معشوق کے سامنے عاشق اپنی ذات کو مکمل طور پر فنا کردیتا اور یہی عاشق کے کردار کی بڑائی ہے ۔
حسد ایک برا جذبہ تو ہے ہی لیکن شاعری میں یہ کس طرح اپنی صورتیں بدلتا ہے اور عشق کے باب میں اس کی کتنی دلچسپ شکلیں نظر آتی ہیں یہ دیکھنے کے لائق ہے ۔ در اصل شاعری میں اس طرح کے تمام موضوعات اپنی عام سماجی تفہیم سے الگ ایک معنی قائم کرتے ہیں ۔ حسد کو موضوع بنانے والی شاعری کے اس انتخاب کو پڑھ کر آپ لطف اندوز ہوں گے ۔
انتظار کی کیفیت زندگی کی سب سے زیادہ تکلیف دہ کیفیتوں میں سے ایک ہوتی ہےاوریہ کیفیت شاعری کےعاشق کا مقدر ہے وہ ہمیشہ سے اپنے محبوب کے انتطار میں لگا بیٹھا ہے اور اس کا محبوب انتہائی درجے کا جفا پیشہ ،خود غرض ، بے وفا ، وعدہ خلاف اوردھوکے باز ہے ۔ عشق کے اس طے شدہ منظرنامے نے بہت پراثر شاعری پیدا کی ہے اور انتظار کے دکھ کو ایک لازوال دکھ میں تبدیل کر دیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور انتظار کی ان کفیتوں کو محسوس کیجئے ۔
तर्क-ए-मय-ओ-जामترک مے و جام
quitting wine and glass
رقص مے
خمار بارہ بنکوی
غزل
بط مے
عبد الحمید عدم
مجموعہ
کتاب ترک شراب
عبد الحمید خان بوبیرے
دیگر
ترک آریہ
شیخ عبدالرحمن
ہندوستانی تاریخ
مسدس حالی
الطاف حسین حالی
مسدس
فروغ جام
نشور واحدی
فاضل بریلوی اور ترک موالات
محمد مسعود احمد
اسلامیات
راہی معصوم رضا
انتخاب
شکست جام
عرش صہبائی
ابتدائی کلام اقبال
علامہ اقبال
ترک اسلام
منشی عبد الغفور
مذہبیات
درد تہہ جام
نازش پرتاپ گڑھی
سوانح حیات
برق اسلام ترک اسلام
منشی کریم بخش
غم فراق مے و جام کا خیال آیاسفید بال لیے سر پہ اک وبال آیا
کی ترک مے تو مائل پندار ہو گیامیں توبہ کر کے اور گنہ گار ہو گیا
شکریہ واعظ جو مجھ کو ترک مے کی دی صلاحغور میں اس پر کروں گا ہوش میں آنے کے بعد
عرشؔ مدت ہوئی گو ترک مے و جام کئےپھر بھی تہمت یہ مرے نام سے وابستہ رہی
جام مئے الست سے سرشار ہو گئےیعنی رہین خانۂ خمار ہو گئے
مجھے تو جام و مے و گل کا انتظار نہیںمیں خود بہار ہوں میرے لیے بہار نہیں
ہوائے دور مے خوش گوار راہ میں ہےخزاں چمن سے ہے جاتی بہار راہ میں ہے
تھوڑی مے نذر جام کر دیجےہم غریبوں کی شام کر دیجے
رہتا ہے وہاں ذکر طہور و مئے کوثرہم آج سے کعبہ کو بھی مے خانہ کہیں گے
قائم ہے سرور مئے گلفام ہماراکیا غم ہے اگر ٹوٹ گیا جام ہمارا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books