aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "turbat"
عطا تراب
born.1977
شاعر
تراب کاکوروی
1768 - 1858
ابو تراب
تراب اختر نقوی
born.1999
طرفہ قریشی
شاہ تراب چشتی
born.1717
مصنف
شاہ تراب علی قلندر
نسیمہ تراب الحسن
شاہ تراب علی کاکوروی
1767 - 1858
الہدی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ، حاجی پور، (ویشالی)
ناشر
مطبوعہ دارالطباعت، حیدرآباد
مولوی ابو تراب
علامہ سید شاہ تراب الحق قادری
طباعت حکومت، حیدرآباد
سید تراب علی
لائے جو مست ہیں تربت پہ گلابی آنکھیںاور اگر کچھ نہیں دو پھول تو دھر جائیں گے
بیٹی مجھے ستائیں گے تربت میں کینہ جواس وقت قتل ہوئیں گے یہ دونوں ماہ رو
شاید مری تربت کو بھی ٹھکرا کے چلوگیشاید مری بے سود وفاؤں پہ ہنسوگی
بعد مرنے کے بھی چھوڑی نہ رفاقت میریمیری تربت سے لگی بیٹھی ہے حسرت میری
تربت ہے کہاں اس کی مسکن تھا کہاں اس کااب اپنے سخن پرور ذہنوں میں سوال آیا
شاعری پڑھتے ہوئے جو ایک بنیادی بات ذہن میں رکھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ تخلیقی زبان لفظ کواس کے معنی اوراس سے وابستہ عمومی تصورسے بہت آگے لے جاتی ہے ۔ آسمان کلاسیکی شاعری کا ایک بنیادی استعارہ ہے اوراس استعارے کے اردگرد پھیلی ہوئی تصورات کی دنیا بھی آسمان کےعمومی تصورسے بہت مختلف ہے ۔ عشق کے باب میں آسمان ایک مضبوط کردار کے طورپرسامنے آتا ہے ۔ عاشق کے خلاف ساری چالیں وہی چلتا ہے اوراس پر ہونے والے سارے ظلم وستم اسی کی کارکردگی کا نتیجہ ہیں ۔ اسی لئےعاشق اسی کی طرف ایک نظرکرم کی امید لئےدیکھتا رہتا ہے ۔ یہ ایک چھوٹا سا انتخاب ہم آپ کیلئے پیش کررہے ہیں ۔
तुर्बतتربت
tomb, grave
क़ब्र
توبۃ النصوح
ڈپٹی نذیر احمد
معاشرتی
توبتہ النصوح
اصلاحی و اخلاقی
افسانوی ادب
بیاض سحر
بیگم شیخ تراب علی
ناول
طوبی
شاہ بلیغ الدین
مذاکرات
محبوب الوطن تذکرۂ سلاطین دکن
تذکرہ
جدید اردو افسانہ
خورشید احمد
فکشن تنقید
محبوب الزمن تذکرۂ شعرائے دکن
قطرۂ اشکی
حسین رزمجو
تحقیق
گلزار وحدت
شاعری
تیرے دل تفتہ کی تربت پہ عدو جھوٹا ہےگل نہ ہوں گے شرر آتش سوزاں ہوں گے
پھول بن کر اپنی تربت سے نکل آتا ہے یہموت سے گویا قبائے زندگی پاتا ہے یہ
سچ ہے احسان کا بھی بوجھ بہت ہوتا ہےچار پھولوں سے دبی جاتی ہے تربت میری
سیر مہتاب و کواکب سے تبسم تابکےرو رہی ہے وہ کسی کی شمع تربت دیکھیے
تربت میں بھی آنکھیں نہ ہوئیں بند ہماریایسے ترے اک طالب دیدار ہمیں تھے
قمرؔ وہ سب سے چھپ کر آ رہے ہیں فاتحہ پڑھنےکہوں کس سے کہ میری شمع تربت کو بجھا دینا
روم کے بت ہوں کہ پیرس کی ہو مونالیزاکیٹس کی قبر ہو یا تربت فردوسی ہو
پھول کیا ڈالوگے تربت پر مریخاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books