aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",kiRA"
سنا دیں عصمت مریم کا قصہپر اب اس باب کو وا کیوں کریں ہم
سنو ذکر ہے کئی سال کا کہ کیا اک آپ نے وعدہ تھاسو نباہنے کا تو ذکر کیا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہےالزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیںیہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا
جب رات گئے کوئی کرن میرے برابرچپ چاپ سی سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
اور پھر آدمی نے غور کیاچھپکلی کی لطیف صنعت میں
گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھےبہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا
پھر صبا سایۂ شاخ گل کے تلےکوئی قصہ سناتی رہی رات بھر
آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے ہیںکب موجود خدا کو وہ مغرور خود آرا جانے ہے
جس نے دانستہ کیا ہو نظر انداز وسیمؔاس کو کچھ یاد دلائیں تو دلائیں کیسے
اس کی آنکھوں نے خدا جانے کیا کیا جادوکہ طبیعت مری مائل کبھی ایسی تو نہ تھی
مدتوں بعد اس نے آج مجھ سے کوئی گلہ کیامنصب دلبری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیادیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوااب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا
اس نے کیا جانے کیا کیا لے کردل کسی کام کا نہیں ہوتا
دلیلوں سے اسے قائل کیا تھادلیلیں دے کے اب پچھتا رہے ہیں
اندھیارے سے ایک کرن نے جھانک کے دیکھا شرمائیدھندلی چھب تو یاد رہی کیسا تھا چہرہ بھول گیا
میرؔ جی زرد ہوتے جاتے ہوکیا کہیں تم نے بھی کیا ہے عشق
تم نے ہمارے دل میں بہت دن سفر کیاشرمندہ ہیں کہ اس میں بہت خم ملے تمہیں
وہ گل ہوں خزاں نے جسے برباد کیا ہےالجھوں کسی دامن سے میں وہ خار نہیں ہوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books