aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "شجر"
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیںسو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہےبا وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
بلندی پر انہیں مٹی کی خوشبو تک نہیں آتییہ وہ شاخیں ہیں جن کو اب شجر اچھا نہیں لگتا
خیال ہے خاندان کو اطلاع دے دوںجو کٹ گیا اس شجر کا شجرہ نکالنا ہے
وقت کی دھوپ میں تمہارے لیےشجر سایہ دار تھے ہم تو
جنوں کا حجم زیادہ تمہارا ظرف ہے کمذرا سا گملا ہے اس میں شجر لگے گا نہیں
وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھاسائے پھیلا کے شجر کیا کرتے
یہ تیرگی مرے گھر کا ہی کیوں مقدر ہومیں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا
میں نظر بھر کے ترے جسم کو جب دیکھتا ہوںپہلی بارش میں نہایا سا شجر لگتا ہے
تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعدکتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد
اک حویلی ہوں اس کا در بھی ہوںخود ہی آنگن خود ہی شجر بھی ہوں
منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریںہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں
اے شجر حیات شوق ایسی خزاں رسیدگیپوشش برگ و گل تو کیا جسم پہ چھال بھی نہیں
سمجھو وہاں پھل دار شجر کوئی نہیں ہےوہ صحن کہ جس میں کوئی پتھر نہیں گرتا
وہ گھڑی دو گھڑی جہاں بیٹھےوہ زمیں مہکے وہ شجر مہکے
بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میںکیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے
جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہےان کا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے
میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیںمرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں
کھلی ہواؤں میں اڑنا تو اس کی فطرت ہےپرندہ کیوں کسی شاخ شجر کا ہو جائے
دل جل رہا ہے زرد شجر دیکھ دیکھ کراب چاہتوں کے بیج نہ بویا کریں گے ہم
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books