aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "گلابوں"
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہےبا وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
بچھا دیا تھا گلابوں کے ساتھ اپنا وجودوہ سو کے اٹھے تو خوابوں کی راکھ اٹھاؤں گی
گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرحدل پہ اتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح
کہاں ملے گی مثال میری ستم گری کیکہ میں گلابوں کے زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں
تتلی سے دوستی نہ گلابوں کا شوق ہےمیری طرح اسے بھی کتابوں کا شوق ہے
میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرحتم اگر خود سے نہ بولو گے تو یاد آؤں گا
انہیں کھلنا سکھاتا ہوں میں فارسؔگلابوں کا سہولت کار ہوں میں
یاد کے سوکھے گلابوں سے سجا ہے دل کا باغزخم یہ گزرے دنوں کے اب مگر دیکھے گا کون
اک ترا حسن گلابوں سا غزل صورت ہےاک یہ ساون کا مہینہ ہے سہانا آنا
ہتھیلیوں کے گلابوں سے خون رستا رہامگر وہ شوخیٔ رنگ حنا نہیں آئی
شاخ گل کاٹ کے ترشول بنا دیتے ہوکیا گلابوں کا مہکنا بھی غلط لگتا ہے
گندم اور گلابوں جیسے خواب شکستہ کرتےدور دراز زمینوں والے شہر میں در آتے ہیں
درد کے پیلے گلابوں کی تھکن باقی رہیجاگتی آنکھوں میں خوابوں کی تھکن باقی رہی
اس آرزو میں بدن ہو گیا ہے زخم آلودکہ ایک رات گلابوں پہ سو کے دیکھتے ہیں
طے ہو چکے سب آبلہ پائی کے مرحلےاب یہ زمیں گلابوں سے ڈھک جانا چاہئے
معلوم اگرچہ ہے کہ موسم یہ کڑا ہےدل پھر بھی گلابوں کے لئے ضد پہ اڑا ہے
ابھی حفیظؔ گلابوں کی بات مت کیجےلہولہان ابھی گلستاں کا منظر ہے
میں پھول پھول سفر کر رہی تھی خوابوں کاپھوار لائی تھی تحفہ نئے گلابوں کا
تیری خوشبو سے معطر ہے زمانہ ساراکیسے ممکن ہے وہ خوشبو بھی گلابوں میں ملے
کبھی کانٹوں کبھی گلابوں میںکھو گئے ہم یہ کن عذابوں میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books