aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "कीड़े"
کاغذ میں دب کے مر گئے کیڑے کتاب کےدیوانہ بے پڑھے لکھے مشہور ہو گیا
عادت سی پڑ گئی ہے جو تنقیص کی مجھےکیڑے نکالتا ہوں میں اپنے وجود میں
ہم تو زمیں پر رینگنے والے کیڑے ہیںہم نے کب ہجرت سے ڈرنا ہوتا ہے
جو تری یاد کے کیڑے ہیں بدن کے اندروہ مری روح کو کھاتے ہیں پلس پیتے ہیں
مرے کھیتوں سے چڑیاں اڑ گئی ہیںمرے کھیتوں میں کیڑے رہ گئے ہیں
یہ اہل فن میں بھی کیڑے نکال دیتے ہیںحسد کا طوق جو ہیں گردنوں میں ڈالے ہوئے
تمہاری راہ کے زہریلے کیڑےہمارے آنے جانے میں مرے ہیں
رزق دینا اسی کی قدرت ہےپتھروں میں بھی کیڑے پلتے ہیں
اب جانے دولہا بھائی میں کیا کیڑے پڑ گئےجانے کو منع کرتے ہیں باجی کے گھر مجھے
پتھر کاٹ کے کیڑے کوپالنے والا دانہ دے
آزادی کے پھل رنگیں رنگیں کھانے میں بہت میٹھے میٹھےکیڑے ہیں مگر اندر اندر معلوم نہیں کیا ہونا ہے
تو اپنی فکر کو کچھ بھی سمجھ مگر طاہرؔکسی کے شعر میں کیڑے نکالتا کیوں ہے
یہاں آباد کیڑوں کی ہیں نسلیں بھی بہت ساریکہاں ہر ایک کیڑے سے مگر ریشم نکلتا ہے
بے کار کر رہے ہیں شکایت نصیب سےریشم کے کیڑے پالنے والے کپاس میں
تگ و تاز نفس ہے موت کے مد مقابللہو انسان کا نادیدہ کیڑے پی رہے ہیں
ڈالی ڈالی جگنو اور شرارے ہیںریشم کے کیڑے کی یہ اوقات کہاں
مکڑیوں کے جالوں میں جیسے کیڑے ہوں بے بسالجھے ہیں کچھ ایسے ہی اہل فکر الجھن میں
خواہشیں کیڑے مکوڑوں کی طرح مرنے لگیںخودکشی کی وارداتوں کا یہ منظر تو بھی دیکھ
ڈھکا تھا رات کی ظلمت سے زیبؔ شہر تمامکھلی جو قاب تو کیڑے سے کلبلانے لگے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books