aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "जियान"
مر کر بھی ہاتھ آوے تو میرؔ مفت ہے وہجی کے زیان کو بھی ہم سود جانتے ہیں
نوائے مرغ کو کہتے ہیں اب زیان چمنکھلے نہ پھول اسے انتظام کہتے ہیں
کیا کیا زیان میرؔ نے کھینچے ہیں عشق میںدل ہاتھ سے دیا ہے جدا سر جدا دیا
ضیا اندر ضیا تنویر در تنویر ضو در ضوکوئی آخر کہاں تک راز ہائے زندگی
جان دینے کو سود جانتے ہیںہم ہیں اپنے زیان پر عاشق
آنکھوں کی بات چیت میں پڑنا یہ سوچ کرنظروں کے لین دین میں دل کا زیان ہے
فائدہ تجھ کو اے زخود غافلفکر سود و زیان میں کچھ ہے
دل صیاد سے شکوہ کروں کیا سہل ہے اس کوعدو پھولوں کا ہو کر ہمزیان خار ہو جانا
نہ کی کبھی بھی فکر میں نے سود کیکبھی بھی میں زیان میں نہیں رہا
ہوس ہے سہل مگر اس قدر بھی سہل نہیںزیان دل تو ہے گر جان کا خسارا نہیں
زیان دل ہی اس بازار میں سود محبت ہےیہاں ہے فائدہ خود کو اگر نقصان میں رکھ لیں
احرامؔ زندگی کا بھروسہ نہیں کوئیکچھ تو زیان و سود سے آگے کی بات کر
پھرا کے دیدۂ تپاں میں موم کے مجسمےکہاں کہاں کرے گی دید کا زیان آرزو
شکوہ بے فائدہ کرتا ہے کسی کا ہمدمتھا مقدر میں لکھا یوں ہی زیان دہلی
نہ تاب نور تجلی کی لا سکا موسیٰفروغ حسن ہوا باعث زیان نگاہ
سالکؔ آنے سے موت کے ہوگافائدہ اپنا اور زیان قفس
رندان مے کدہ بھی ہوئے مصلحت شناساب بن گیا ہے مے کدہ بزم زیان و سود
یہ سب سرود خواب ہے یہ نفع کیا زیان کیاکمال کیا زوال کیا یقین کیا گمان کیا
دل کے معاملات کی ہم کو بھی تھوڑی فہم ہےکیا کہیں دوستو یہاں جاں کا زیان ہو گیا
عاشق سا تو سادہ کوئی اور نہ ہوگا دنیا میںجی کے زیاں کو عشق میں اس کے اپنا وارا جانے ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books