aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "दबाया"
تجھ کو لائے گھر میں جنت کو جلایا رشک سےہم بغل تجھ سے ہوئے پہلو دبایا حور کا
سینے میں راز عشق چھپایا نہ جائے گایہ آگ وہ ہے جس کو دبایا نہ جائے گا
شب تاریک نے پہلو دبایا روز روشن کازہے قسمت مرے بالیں پہ تیرا جلوہ گر ہونا
دبایا جا رہا ہے خوبیوں کوجہالت کی نمائش ہو رہی ہے
کل اس مٹی پہ وہ سایا کرے گاابھی جس میں دبایا جا رہا ہے
رضوان بنے بیٹھے ہیں وہ لوگ یہاں پرجو پیر کبھی ماں کے دبایا نہیں کرتے
وہ کہیں خواب میں پوشیدہ کوئی خواب سہیدیر تک درد دبایا بھی نہیں جا سکتا
ان سے ملتے ہی میں پتھر ہو گیاہاتھ پکڑا اور دبایا بھی نہیں
دبایا جب رقیبوں کو تو بولے یار کیا کہناجو ارباب حیا ہیں ان کو غیرت آ ہی جاتی ہے
آج ہر آواز کو ایسے دبایا جا رہا ہےکہہ کے دہشت گرد ہیں خطرہ بتایا جا رہا ہے
جنہیں ہو کہنا کہ رک جائیں سب کو جانے دیںملا کے ہاتھ ذرا سا دبایا کرتے ہیں
رقیبوں نے پہلو دبایا تو چپمیں بیٹھا تو ظالم سرکنے لگا
تم تو نغموں کی فصیلوں پہ بہت نازاں تھےکیوں دبایا نہ گیا شور سلاسل تم سے
محبت آگ ہے ایسی جو پانی سے نہیں بجھتیزمانے نے عبث شعلے کو مٹھی میں دبایا تھا
دبایا کئی خواہشوں کو ہے اس نےمحبت کی اس کو نہ کوئی سزا دیں
اپنا دکھ جیسے دبایا ہے مزا آیا ہےتیر پلکوں سے اٹھایا ہے مزا آیا ہے
راستہ جنت کا سیدھا سا ہے پریمؔپاؤں اب ماں کے دبایا کیجیے
حق دبایا ہے تو کچھ دیر دبائے رکھئےلوگ ابھی شور مچانے کے لئے زندہ ہیں
طارقؔ رشک فرشتے کرنے لگتے ہیںجب بھی ماں کے پیر دبایا کرتا ہوں
دبایا سر تو کہا درد میرے سر میں نہیںکمر دبائی تو بولے میاں کمر میں نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books