aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "बड़ाई"
دینے والا بڑائی بھی دے گاتم سمائی کا اہتمام کرو
داغؔ کو مہر کہا اشک کو دریا ہم نےاور پھر کرتے ہیں چھوٹوں کی بڑائی کیونکر
خواہش ہے بڑائی کی تو اندر سے بڑا بنکر ذہن کی بھی نشو و نما قد سے زیادہ
دیکھ چھوٹوں کو ہے اللہ بڑائی دیتاآسماں آنکھ کے تل میں ہے دکھائی دیتا
اس طرح کرتے ہیں کچھ لوگ بڑائی اس کیخلق اس کی ہے خدا اس کا خدائی اس کی
جو کمتر ہے بڑائی اپنی اپنے منہ سے کرتا ہےمگر افضلؔ کبھی اپنی بڑائی کر نہیں سکتا
پھر میں کروں نہ ناز کیوں اپنی بڑائی پریزداں نے اپنے ہاتھ سے سینچا مرا وجود
دینے والا بڑائی بھی دے گااس کے بندوں سے پیار کر پہلے
نوع انساں کی بڑائی کا تقاضا ہے یہیرنگ اور نسل کو معیار نہ سمجھا جائے
اک شوق بڑائی کا اگر حد سے گزر جائےپھر ''میں'' کے سوا کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا
تھوڑا سا میرے حال پہ فرما کر التفاتکرتے رہے وہ اپنی بڑائی تمام شب
لیکن بڑائی کا کوئی احساس کب رہاچکر تھا دنیا داری کا چکر میں آ گیا
ہم خدا تھے نہ خدائی اپنیکیا بیاں کرتے بڑائی اپنی
معیار آج کل تو بڑائی کا ہے یہیاپنی ہر ایک بات کو تو اشتہار کر
وہ سمندر کی بڑائی سے ہے مرعوب کہ وہتشنہ لب بن کے رہا ہے نہ سمندر میں کبھی
فن کے لئے دل اپنا لہو اس نے کیا ہےبے وجہ کسی کو وہ بڑائی نہیں دیتا
تسلیم کروں کیسے بھلا اس کی بڑائیتابشؔ تو ہوا ہے ابھی پیدا مرے آگے
لے کوئی شان کی تو بس اتنا کیا کروجس سے کوئی بڑائی سنی آزما لیا
قد پر نہیں موقوف یہاں دل کی بڑائیچھوٹا تو وہ لگتا ہے مگر دل کا بڑا ہے
بڑائی ہے میاں ساری کی ساری عقل و دانش سےوگرنہ آدمی میں کب پہاڑوں جیسی طاقت ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books