تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "बनेगा"
غزل کے متعلقہ نتیجہ "बनेगा"
غزل
گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے
بنے گا سارا جہان مے خانہ ہر کوئی بادہ خوار ہوگا
علامہ اقبال
غزل
جہان بھر کی تمام آنکھیں نچوڑ کر جتنا نم بنے گا
یہ کل ملا کر بھی ہجر کی رات میرے گریہ سے کم بنے گا
عمیر نجمی
غزل
ہمارے گھر سے یوں بھاگ جانے پہ کیا بنے گا میں سوچتا ہوں
محلے بھر میں کئی مہینوں تلک دہائی پڑی رہے گی
عامر امیر
غزل
وہی ہے وحشت وہی ہے نفرت آخر اس کا کیا ہے سبب
انساں انساں بہت رٹا ہے انساں انساں بنے گا کب