aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "تقاضا"
کے دروں پر کتاب اور قلمکا تقاضا لیے ہاتھ پھیلائے
ہے ازل سے ان غریبوں کے مقدر میں سجودان کی فطرت کا تقاضا ہے نماز بے قیام
مجھے تمہارے تغافل سے کیوں شکایت ہومری فنا مرے احساس کا تقاضا ہے
جو ہے پردوں میں پنہاں چشم بینا دیکھ لیتی ہےزمانے کی طبیعت کا تقاضا دیکھ لیتی ہے
پھر وادي فاراں کے ہر ذرے کو چمکا دے پھر شوق تماشا دے، پھر ذوق تقاضا دے
آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دلراکھ ہو جائیں کوئی اور تقاضہ نہ کریں
ہے ازل سے ان غريبوں کے مقدر ميں سجود ان کي فطرت کا تقاضا ہے نماز بے قيام
مجھے یہ ڈر ہے کہ تیرے تبسموں کی پھواریوںہی وفا کا تقاضا حیا کا طور نہ ہو
ہر جہد ہر عمل کا تقاضا حسین ہےچمن سے چند ہی کانٹے میں چن سکا لیکن
وقت کا یہ بھی تقاضہ ہے کہ خاموش رہوںہم نوا! میں کوئی مجرم ہوں کہ روپوش رہوں
کیا حسین تیور تھے کیا لطیف لہجہ تھاآرزو تھی حسرت تھی حکم تھا تقاضا تھا
مريد ہندي ہے زمانے کا تقاضا انجمن
عجیب عالم افسردگی ہے رو بہ فروغنہ جب نظر کو تقاضا نہ دل تمنائی
اے مردئہ صد سالہ! تجھے کيا نہيں معلوم؟ ہر موت کا پوشيدہ تقاضا ہے قيامت!
رکھا خنجر کو آگے اور پھر کچھ سوچ کر ليٹا تقاضا کر رہي تھي نيند گويا چشم احمر سے
قائم یہ عنصروں کا تماشا تجھی سے ہےہر شے میں زندگی کا تقاضا تجھی سے ہے
فلک کا ایک تقاضا تھا ابن آدم سےسلگ سلگ کے رہے اور پلک جھپک نہ سکے
تازہ دم بھی ہوں مگر پھر یہ تقاضا کیوں ہےہاتھ رکھ دے مرے ماتھے پہ کوئی زہرہ جبیں
ہر تقاضا عشق کي فطرت کا ہو جس سے خموش آہ! وہ کامل تجلي مدعا رکھتا ہوں ميں
جو نائی سے آ کر تقاضا کیاتو وہ کہنے لگا:
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books