Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چنندہ دوہے

دوہا ہندی، اردو شاعری

کی ممتاز اورمقبول صنف سخن ہے جو زمانہ قدیم سے تا حال اعتبار رکھتی ہے۔دوہا ہندی شاعری کی صنف ہے جو اب اردو میں بھی ایک شعری روایت کے طور پر مستحکم ہو چکی ہے۔ اس خوبصورت صنف کو پڑھنے کا سفر شروع کرنے میں آپ کی مدد کرنے کے لیے چند منتخب دوہے پیش خدمات ہیں۔

3.4K
Favorite

باعتبار

گھر کو کھوجیں رات دن گھر سے نکلے پاؤں

وہ رستہ ہی کھو گیا جس رستے تھا گاؤں

ندا فاضلی

چڑیا نے اڑ کر کہا میرا ہے آکاش

بولا شکھرا ڈال سے یوں ہی ہوتا کاش

ندا فاضلی

کیوں راتوں کا جاگیے کر کے اس کو یاد

پتھر دل پر کب اثر کرتی ہے فریاد

اے۔ڈی۔راہی

آئے مٹھی بند لیے چل دیے ہاتھ پسار

وہ کیا تھا جو لٹ گیا دیکھو سوچ بچار

ڈاکٹر نریش

آنکھیں دھوکا دے گئیں پاؤں چھوڑ گئے ساتھ

سبھی سہارے دور ہیں کس کا پکڑیں ہاتھ

شمس فرخ آبادی

کیسے اپنے پیار کے سپنے ہوں ساکار

تیرے میرے بیچ ہے مذہب کی دیوار

فراغ روہوی

آسمان پر چھا گئی گھٹا گھور گھنگور

جائیں تو جائیں کہاں ویرانے میں شور

بھگوان داس اعجاز

جیسا اس کا کرودھ ہے ویسا اس کا پیار

الگ الگ ہوتی نہیں دو دھاری تلوار

آرسی

دیا بجھا پھر جل جائے اور رت بھی پلٹا کھائے

پھر جو ہاتھ سے جائے سمے وہ کبھی نہ لوٹ کے آئے

جمال پانی پتی

کب تک جان بچائے پھول پہ اوس کا ننھا قطرہ

پتوں کی بھی اوٹ میں ہو تو سورج پل پل خطرہ

ذکیہ غزل

امرت رس کی بین پر زہر کے نغمے گاؤ

مرہم سے مسکان کے زخموں کو اکساؤ

بیکل اتساہی

آنگن ہے جل تھل بہت دیواروں پر گھاس

گھر کے اندر بھی ملا شاہدؔ کو بنواس

شاہد میر

دوہے کبت کہہ کہہ کر عالؔی من کی آگ بجھائے

من کی آگ بجھی نہ کسی سے اسے یہ کون بتائے

جمیل الدین عالی

اک چٹکی بھر چاندنی اک چٹکی بھر شام

برسوں سے سپنے یہی دیکھے یہاں عوام

دنیش شکل

اے سترنگی روشنی کیسی شکل بنائی

جو رنگ اپنایا نہیں وہ ہی دیا دکھائی

انس خان

دنیا سے اوجھل رہے لیا لبادہ اوڑھ

سارے تن پر چھا گیا من کا کالا کوڑھ

بھگوان داس اعجاز

جرم محبت کی ملی ہم کو یہ پاداش

اپنے کاندھے پر چلے لے کر اپنی لاش

سلیم انصاری

بیتے جس کی چھاؤں میں موسم کے دن رات

اپنے من کی آس کا ٹوٹ گیا وہ پات

نذیر فتح پوری

دامن صبح پر پھیل گئے رنگ برنگے پھول

ان کی رونق ہر جگہ گھر ہو یا اسکول

ظہیر آتش

آنکھ سے اوجھل ہو اور ٹوٹے پربت جیسی پریت

منہ دیکھے کی یاری پرتوؔ شیشہ کی سی پریت

پرتو روہیلہ

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے