Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیسٹ سیاست شاعری

ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

جگر مراد آبادی

عشق میں بھی سیاستیں نکلیں

قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا

رسا چغتائی

مصلحت آمیز ہوتے ہیں سیاست کے قدم

تو نہ سمجھے گا سیاست تو ابھی نادان ہے

دشینت کمار

ان سے امید نہ رکھ ہیں یہ سیاست والے

یہ کسی سے بھی محبت نہیں کرنے والے

نادم ندیم

دل ہی تو ہے سیاست درباں سے ڈر گیا

میں اور جاؤں در سے ترے بن صدا کیے

مرزا غالب

کل سیاست میں بھی محبت تھی

اب محبت میں بھی سیاست ہے

خواجہ ساجد

یہ کیسی سیاست ہے مرے ملک پہ حاوی

انسان کو انساں سے جدا دیکھ رہا ہوں

صابر دت

سیاست کے چہرے پہ رونق نہیں

یہ عورت ہمیشہ کی بیمار ہے

شکیل جمالی

میں پیروی اہل سیاست نہیں کرتا

اک راستہ ان سب سے جدا چاہئے مجھ کو

عرش صدیقی

سامنے محبت کے ہیچ ہے سیاست بھی

جب دماغ تھک جائے دل سے کام لے اے دوست

شہاب لکھنوی
بولیے