Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زندگی کی مٹھاس :چاکلیٹ ڈے کے موقع پر

9، فروری کو "چاکلیٹ ڈے" کے طور پر منایا جاتا ہے۔اور اس دن محبت کرنے والے زندگی میں مٹھاس بھرنے اور زندگی میں خوشیاں بھرنے کے لیےاپنے محبوب کو چاکلیٹ دیتے ہیں۔ اس موقع پر ہمارے شعر کلیکشن میں زندگی اور اس کے رنگ کو دیکھیں۔

ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے

عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے

ندا فاضلی

بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں

تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں

فراق گورکھپوری

جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر

ہنس کے کہنے لگا اور آپ کو آتا کیا ہے

اکبر الہ آبادی

کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب

گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا

مرزا غالب

الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو

ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو

امیر مینائی

دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا

میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے

مرزا غالب

اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے

سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی

عبد الحمید عدم

آنکھ سے آنکھ ملانا تو سخن مت کرنا

ٹوک دینے سے کہانی کا مزا جاتا ہے

محسن اسرار

تم سے مل کر املی میٹھی لگتی ہے

تم سے بچھڑ کر شہد بھی کھارا لگتا ہے

کیف بھوپالی

سینے سے لگائیں تمہیں ارمان یہی ہے

جینے کا مزا ہے تو مری جان یہی ہے

اکبر الہ آبادی

دل میں جو محبت کی روشنی نہیں ہوتی

اتنی خوب صورت یہ زندگی نہیں ہوتی

ہستی مل ہستی

نہ سیر باغ نہ ملنا نہ میٹھی باتیں ہیں

یہ دن بہار کے اے جان مفت جاتے ہیں

ناجی شاکر

ہو بہ ہو آپ ہی کی مورت ہے

زندگی کتنی خوبصورت ہے

اکبر حمیدی

تمہارا نام لیا تھا کبھی محبت سے

مٹھاس اس کی ابھی تک مری زبان میں ہے

عباس دانا

تیرے لب کی پڑی تھی پرچھائیں

میرے لب میں مٹھاس اب تک ہے

سجاد شاکری

میں تیرے ذکر کی وادی میں سیر کرتا رہوں

ہمیشہ لب پہ ترے نام کی مٹھاس رہے

سراج فیصل خان

تلخ شکوے لب شیریں سے مزہ دیتے ہیں

گھول کر شہد میں وہ زہر پلا دیتے ہیں

ظہیرؔ دہلوی

ایسی پیاری شام میں جی بہلانے کو

پاؤں نکالے جا سکتے ہیں چادر سے

رانا عامر لیاقت

گفتگو میں وہ حلاوت وہ عمل میں اخلاص

اس کی ہستی پہ فرشتے کا گماں ہو جیسے

دائم غواصی

عشق کے پھندے سے بچئے اے حقیرؔ خستہ دل

اس کا ہے آغاز شیریں اور ہے انجام تلخ

حقیر
بولیے