Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک انوکھے دن میں واردات_قتل

فدویٰ طوقان

ایک انوکھے دن میں واردات_قتل

فدویٰ طوقان

MORE BYفدویٰ طوقان

    دلچسپ معلومات

    شہید فلسطینی طالبہ منتہا کے لیے

    جس گھڑی وہ چلا

    توسن وقت کی پیٹھ پر بیٹھ کر

    تیغ ایک ہاتھ میں

    دوسرے ہاتھ میں لے کے

    جس گھڑی اس وطن کے در و بام میں

    کنج زنداں کی حسرت بھری شام میں

    وہ ہوائیں چلیں

    جن میں شامل تھے امکان کے نامہ بر

    اس گھڑی منتہی

    اپنی خوشیوں کے چاندوں سے جھولی بھرے

    سوئے دشت فلک اپنے گھر سے چلی

    یہ بتانے کہ اب زندگی کے ہر اک کہنہ انداز کی ہو چکی انتہا

    یہ بتانے کہ اب ہو رہی ہے نئے دور کی ابتدا

    اس کے کمرے میں اس کی تھکی ماندی ماں

    بے خیالی کی پھیلی ہوئی دھند کے درمیاں

    اس کی درسی کتابوں کے اوراق سے کھیلتے کھیلتے

    خود کلامی میں تھی

    میری نور نظر

    دشمنوں کی نگاہیں بہت تیز ہیں

    ان سے کرنا حذر

    اس کا یہ وسوسہ بے حقیقت نہ تھا

    واقعی اس گھڑی خنجر بد گہر

    اس کی نور نظر کے تعاقب میں تھا

    اس کے حلقوم پر تھی عدو کی نظر

    صبح دم جس گھڑی

    اس کے لاشے کے چہرے سے چادر ہٹی

    تو گلابوں کی مہکار وحشی ہوئی

    اور چادر تلے سرخ پھولوں کے دستے ہویدا ہوئے

    اور درسی کتابوں کے اوراق میں

    جرأت و آگہی کے وہ سارے سبق

    جو کہ محذوف تھے پھر نمایاں ہوئے

    بے ہنر اور سادہ ورق کی جبیں

    ان حدوں کی لکیروں سے روشن ہوئی

    جن کا نقشہ عدو کے سیہ ہاتھ سے

    پارا پارا ہوا

    اس کی چادر اسکولوں میں پلتی ہوئی

    نوجواں آرزؤں کا پرچم بنی

    جو کھلا اور پھر

    از نظر تا نظر پھیلتا ہی گیا

    ساحلی بستیوں کے فرازوں پہ چھاتا ہوا

    تند خو شاہراہوں پہ بوجھل درختوں پہ سایہ بنا

    کھڑکیوں میں گھروں کی چھتوں پر

    دکانوں کے شیلفوں پہ ظاہر ہوا

    اور یوں منتہی دیکھتے دیکھتے

    اونچے ساحل پہ بکھری ہوئی بستیوں کے در و بام پر

    آسماں کی طرح خیمہ زن ہو گئی

    منتہیٰ لاش ہے پر اسے قتل کس نے کیا کب کیا

    کون ہے جو کہے میں نے مارا اسے

    اسے کون مصلوب کرتا کہ جو

    سوئے دشت فلک

    گھر سے نقش فنا لے کے رخصت ہوئی

    اپنی خوشیوں کے چاندوں سے جھولی بھرے

    یہ بتانے کہ اب زندگی کے ہر اک کہنہ انداز کی

    ہو چکی انتہا

    یہ بتانے کہ اب ہو رہی ہے نئے دور کی ابتدا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے