اختر امام رضوی
غزل 11
اشعار 15
آخری دید ہے آؤ مل لیں
رنج بے کار ہے کیا ہونا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنوں کی چاہتوں نے بھی کیا کیا دیئے فریب
روتے رہے لپٹ کے ہر اک اجنبی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جنگل کی دھوپ چھاؤں ہی جنگل کا حسن ہے
سایوں کو بھی قبول کرو روشنی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
چاندنی کے ہاتھ بھی جب ہو گئے شل رات کو
اپنے سینے پر سنبھالا میں نے بوجھل رات کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں ہر اک حال میں تھا گردش دوراں کا امیں
جس نے دنیا نہیں دیکھی مرا چہرہ دیکھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
دنیا بھی پیش آئی بہت بے_رخی کے ساتھ ہم نے بھی زخم کھائے بڑی سادگی کے ساتھ اک مشت_خاک آگ کا دریا لہو کی لہر کیا کیا روایتیں ہیں یہاں آدمی کے ساتھ اپنوں کی چاہتوں نے بھی کیا کیا دیئے فریب روتے رہے لپٹ کے ہر اک اجنبی کے ساتھ جنگل کی دھوپ چھاؤں ہی جنگل کا حسن ہے سایوں کو بھی قبول کرو روشنی کے ساتھ تم راستے کی گرد نہ ہو جاؤ تو کہو دو_چار گام چل کے تو دیکھو کسی کے ساتھ کوئی دھواں اٹھا نہ کوئی روشنی ہوئی جلتی رہی حیات بڑی خامشی کے ساتھ