فریحہ نقوی کے اشعار
ہم تحفے میں گھڑیاں تو دے دیتے ہیں
اک دوجے کو وقت نہیں دے پاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہارے رنگ پھیکے پڑ گئے ناں؟
مری آنکھوں کی ویرانی کے آگے
دے رہے ہیں لوگ میرے دل پہ دستک بار بار
دل مگر یہ کہہ رہا ہے صرف تو اور صرف تو
تمہیں پتا ہے مرے ہاتھ کی لکیروں میں
تمہارے نام کے سارے حروف بنتے ہیں
زمانے اب ترے مد مقابل
کوئی کمزور سی عورت نہیں ہے
-
موضوع : عورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے
مگر کھونے کی بھی ہمت نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات سے ایک سوچ میں گم ہوں
کس بہانے تجھے کہوں آ جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم مری وحشتوں کے ساتھی تھے
کوئی آسان تھا تمہیں کھونا؟
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہتھیلی سے ٹھنڈا دھواں اٹھ رہا ہے
یہی خواب ہر مرتبہ دیکھتی ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے ہجر کے فیصلے سے ڈرو تم
میں خود میں عجب حوصلہ دیکھتی ہوں
لڑکھڑانا نہیں مجھے پھر بھی
تم مرا ہاتھ تھام کر رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عین ممکن ہے اسے مجھ سے محبت ہی نہ ہو
دل بہر طور اسے اپنا بنانا چاہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم آج قوس قزح کے مانند ایک دوجے پہ کھل رہے ہیں
مجھے تو پہلے سے لگ رہا تھا یہ آسمانوں کا سلسلہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھلی کیوں لگے ہم کو خوشیوں کی دستک
ابھی ہم محبت کا غم کر رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ خدا ہے تو بھلا اس سے شکایت کیسی؟
مقتدر ہے وہ ستم مجھ پہ جو ڈھانا چاہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھل کر آخر جہل کا اعلان ہونا چاہئے
حق پرستوں کے لئے زندان ہونا چاہئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ ترے شہر میں آتے ہی دھڑکنا دل کا
ہر گلی یار مرے تیری گلی ہو جیسے
بھلا میں زخم کھول کر دکھاؤں کیوں
اداس ہوں تو ہوں تمہیں بتاؤں کیوں
کس کس پھول کی شادابی کو مسخ کرو گے بولو!!!
یہ تو اس کی دین ہے جس کو چاہے وہ مہکائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوئی ہوئی تڑپ کو پھر سے جگا رہا ہے
کہتا تو کچھ نہیں ہے بس یاد آ رہا ہے
دیکھ میں یاد کر رہی ہوں تجھے
پھر میں یہ بھی نہ کر سکوں آ جا
آپ جیسوں کو رعایا جھیلتی ہے کس طرح
آپ کو تو سوچ کر حیران ہونا چاہیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اندر ایسا حبس تھا میں نے کھول دیا دروازہ
جس نے دل سے جانا ہے وہ خاموشی سے جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھ اور بادل دونوں ٹوٹ کے روتے ہیں
جانے ان کا آپس میں کیا رشتہ ہے
شام ہوئی تو گھر کی ہر اک شے پر آ کر جھپٹے
آنگن کی دہلیز پہ بیٹھے ویرانی کے سائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم اداسی کے اس دبستاں کا
آخری مستند حوالہ ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل میں سوئے سارے درد جگاتا ہے
بن موسم کی بارش ایسا نوحہ ہے