Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ibn e Insha's Photo'

ابن انشا

1927 - 1978 | کراچی, پاکستان

ممتاز پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ کل چودھویں کی رات تھی‘ کے لئے مشہور

ممتاز پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ کل چودھویں کی رات تھی‘ کے لئے مشہور

ابن انشا

غزل 30

نظم 31

اشعار 31

اس شہر میں کس سے ملیں ہم سے تو چھوٹیں محفلیں

ہر شخص تیرا نام لے ہر شخص دیوانا ترا

اہل وفا سے ترک تعلق کر لو پر اک بات کہیں

کل تم ان کو یاد کرو گے کل تم انہیں پکارو گے

رات آ کر گزر بھی جاتی ہے

اک ہماری سحر نہیں ہوتی

سن تو لیا کسی نار کی خاطر کاٹا کوہ نکالی نہر

ایک ذرا سے قصے کو اب دیتے کیوں ہو طول میاں

ہم کسی در پہ نہ ٹھٹکے نہ کہیں دستک دی

سیکڑوں در تھے مری جاں ترے در سے پہلے

اقوال 11

ایک زمانے میں اخباروں سے صر ف خبروں کا کام لیا جاتا تھا۔ یا پھر لوگ سیاسی رہنمائی کے لیے انہیں پڑھتے تھے۔ آج تو اخبار زندگی کا اوڑھنا بچھونا ہیں۔ سیٹھ اس میں منڈیوں کے بھاؤ پڑھتا ہے۔ بڑے میاں ضرورت رشتہ کے اشتہارات ملاحظہ کرتے ہیں اور آہیں بھرتے ہیں۔ عزیز طالب علم فلم کے صفحات پر نظر ٹکاتا ہے اور علم کی دولت نایاب پاتا ہے۔ بی بی اس میں ہنڈیا بھوننے کے نسخے ڈھونڈتی ہے اور بعض لوگوں نے تو اخباری نسخے دیکھ دیکھ کر مطب کھول لیے ہیں۔ پچھلے دنوں عورتوں کے ایک اخبار میں ایک بی بی نے لکھ دیا تھا کہ پریشر ککر تو مہنگا ہوتا ہے اسے خریدنے کی ضرورت نہیں۔ یہ کام بہ خوبی ڈالڈا کے خالی ڈبہ سے لیا جاسکتا ہے۔ کفایت شعار بیویوں نے یہ نسخہ آزمایا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کئی زخمی ہوئیں اور ایک آدھ بی بی تو مرتے مرتے بچی۔

  • شیئر کیجیے

کسی دانا یا نادان کا مقولہ ہے کہ جھوٹ کے تین درجے ہیں۔ جھوٹ، سفید جھوٹ اور اعداد و شمار۔

  • شیئر کیجیے

بٹن لگانے سے زیادہ مشکل کام بٹن توڑنا ہے۔ اور یہ ایک طرح سے دھوبیوں کا کاروباری راز ہے۔ ہم نے گھر پر کپڑے دھلواکر اور پٹخوا کر دیکھا لیکن کبھی اس میں کامیابی نہ ہوئی جب کہ ہمارا دھوبی انہی پیسوں میں جو ہم دھلائی کے دیتے ہیں، پورے بٹن بھی صاف کرلاتا ہے۔ ایک اور آسانی جو اس نے اپنے سرپرستوں کے لیے فراہم کی ہے، وہ یہ ہے کہ اپنے چھوٹے بیٹے کو اپنی لانڈری کے ایک حصے میں بٹنوں کی دکان کھلوادی ہے جہاں ہر طرح کے بٹن بارعایت نرخوں پر دستیاب ہیں۔

  • شیئر کیجیے

سچ یہ ہے کہ کاہلی میں جو مزہ ہے وہ کاہل ہی جانتے ہیں۔ بھاگ دوڑ کرنے والے اور صبح صبح اٹھنے والے اور ورزش پسند اس مزے کو کیا جانیں۔

  • شیئر کیجیے

جب کوئی چیز نایاب یا مہنگی ہوجاتی ہے تو اس کابدل نکل ہی آتا ہے جیسے بھینس کانعم البدل مونگ پھلی۔ آپ کو تو گھی سے مطلب ہے۔ کہیں سے بھی آئے۔ اب وہ مرحلہ آگیا ہے کہ ہمارے ہاں بکرے اور دنبے کی صنعت بھی قائم ہو۔ آپ بازار میں گئے اور دکاندار نے ڈبا کھولا کہ جناب یہ لیجیے بکرا اور یہ لیجیے پمپ سے ہوا اس میں خود بھر لیجیے۔ کھال اس بکرے کی کیریلین کی ہے۔ اور اندر کمانیاں اسٹین لیس اسٹیل کی۔ مغز میں فوم ربڑ ہے۔ واش اینڈ ویر ہونے کی گارنٹی ہے۔ باہر صحن میں بارش یا اوس میں بھی کھڑاکر دیجیے تو کچھ نہ بگڑے گا۔ ہوا نکال کر ریفریجریٹر میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ آج کل قربانی والے یہی لے جاتے ہیں۔

  • شیئر کیجیے

طنز و مزاح 31

مضمون 1

 

کتاب 36

تصویری شاعری 6

 

ویڈیو 31

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
کلام شاعر بہ زبان شاعر

ابن انشا

ابن انشا

ابن انشا

ابن انشا

ابن انشا

انشاؔ_جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا

ابن انشا

دروازہ کھلا رکھنا

دل درد کی شدت سے خوں_گشتہ و سی_پارہ ابن انشا

دل اک کٹیا دشت کنارے

دنیا_بھر سے دور یہ نگری ابن انشا

فرض کرو

فرض کرو ہم اہل_وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں ابن انشا

لوگ ہلال_شام سے بڑھ کر پل میں ماہ_تمام ہوئے

ابن انشا

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا

ابن انشا

اس بستی کے اک کوچے میں

اس بستی کے اک کوچے میں اک انشاؔ نام کا دیوانا ابن انشا

جلوہ_نمائی بے_پروائی ہاں یہی ریت جہاں کی ہے

ابن انشا

کچھ دے اسے رخصت کر

کچھ دے اسے رخصت کر کیوں آنکھ جھکا لی ہے ابن انشا

آڈیو 18

اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے_گا

انشاؔ_جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا

جانے تو کیا ڈھونڈ رہا ہے بستی میں ویرانے میں

Recitation

متعلقہ بلاگ

 

"کراچی" کے مزید فن کاروں

 

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے