محمد یونس بٹ کے طنز و مزاح
سگریٹ No شی
صاحب! میں تو اخبار اس لیے پڑھتا تھا کہ دنیا کے بارے میں میری معلومات اپ ٹوڈیٹ رہیں۔ آج کا اخبار پڑھ کر پتہ چلا کہ میری تو اپنے بارے میں معلومات اپ ٹوڈیٹ نہیں ہیں۔ یہاں ڈیٹ سے مراد وہ نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں۔ امریکی ڈاکٹروں نے تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ
عید ملنا
مرزا صاحب ہمارے ہمسائے تھے، یعنی ان کے گھر میں جو درخت تھا اس کا سایہ ہمارے گھر میں بھی آتا تھا۔ اللہ نے انہیں سب کچھ وافر مقدار میں دے رکھا تھا۔ بچے اتنے تھے کہ بندہ ان کے گھر جاتا تو لگتا اسکول میں آگیا ہے۔ ان کے ہاں ایک پانی کا تالاب تھا جس میں سب
کچھ سگریٹ کے بارے میں
سائنس دانوں نے اپنی طرف سے یہ بری خبر سنائی ہے کہ ہر بڑے شہر کی ہوا میں ایک دن سانس لینا دوپیکٹ سگریٹ پینے کے برابر ہے۔ حالانکہ اس سے اچھی خبر اور کیا ہوگی کہ ہم مفت میں روزانہ دو ڈبی سگریٹ پیتے ہیں۔ مجھے تو گاؤں کی صاف فضاؤں میں رہنے والوں سے ہمدردی
چلتے ہو تو جیل کو چلیے
محترمہ بے نظیر بھٹو ہر بات عوام کی بھلائی کے لیے کرتی ہیں۔ اور انہوں نے فرمایا ہے کہ آصف زرداری کو ابھی جیل میں رہنا چاہیے کہ جیلیں باہر سے زیادہ محفوظ ہیں۔ اس خبر کے پہلے حصے میں عوام کی کتنی بھلائی ہے۔ اس کا میں کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ دوسرا حصہ
ملا نصیر الدین
ساری دنیا انہیں پیر سمجھتی ہے مگر وہ خود کو پیر نہیں، جوان سمجھتے ہیں۔ دیکھنے میں سیاست دان نہیں لگتے اور بولنے میں پیر نہیں لگتے۔ قد اتنا ہی بڑا، جتنے لمبے ہاتھ رکھتے ہیں۔ چلتے ہوئے پاؤں یوں احتیاط سے زمین پر رکھتے ہیں کہ کہیں بےاحتیاطی سے مریدوں
پابندی کی اوقات
میں وقت کا اس قدر پابند تھا کہ عین اس وقت دوسروں کے گھر پہنچتا، جب وہ کھانا شروع کرنے لگتے۔ لیکن جب سے میرے پروفیسر دوست ایک تقریب میں پابندی وقت پر تقریر کرکے لوٹے ہیں، میں نے اس پابندی سے آزادی کا اعلان کردیا ہے۔ پروفیسر موصوف مقامی کالج میں
حسینہ ایٹم بم
اسے شاید ایٹم بم اس لیے کہتے ہیں کہ جو ہیرو اس کے ساتھ ایک گانا فلما لے، وہ پھر ہیرو کم اور ہیروشیما زیادہ لگنے لگتا ہے۔ وہ فلم انڈسٹری کے قابل دید مقامات میں سے ایک ہے۔ بچپن ہی سے اس میں اداکارہ بننے کی صلاحیتیں تھیں۔ یعنی دن کا کام رات کو کرتی۔ بارہ
پیر صاحب کی کرامت
اس سے قبل ہم نے صرف ایک پیر صاحب کی کرامت دیکھی تھی، ان کے مرید نے بتایا کہ پیر صاحب بے جان کو جاندار بنا دیتے ہیں۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ پیر صاحب کے سامنے جو مٹھائی کا ڈھیر تھا، وہ ایک منٹ میں گوشت پوست کا ڈھیر بن گیا۔ بس ایک لڈو گوشت میں
شوہر اعظم
وہ مرزا جٹ کی نسل سے ہیں۔ اس لیے جس خاتون کو بھی دیکھا اسے صاحبہ نہیں صاحباں ہی سمجھا۔ ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ جب چند گھنٹوں کے لیے فارغ ہوں اور کام نہ ہو تو شادی کر لیتے ہیں۔ تعلیم تو ان کی اتنی ہی ہے جتنی غلام حیدر وائیں صاحب کی ہے۔ اور
جو آنی جوانی جو آئی
اسلامی نظریاتی کونسل نے تجویز پیش کی ہے کہ صرف ۳۵ سال سے زیادہ عمر کی عورتوں کو ہی ملازمت کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس تجویز پر داد دینے کو دل چاہتا ہے کہ عورتوں کی ملازمت پر پابندی لگانے کے لیے اس سے بہتر کوئی اور صورت ہو ہی نہیں سکتی کہ آپ جس خاتون
گدھا گری
گداگری میں تو روس، جس کی جمع کبھی رؤساء ہوتی تھی، آج کل پہلے نمبر پر ہے مگر حیرانی یہ ہوئی کہ اب امریکہ بھی گدھا گری پراتر آیا ہے۔ حال ہی میں ایک فرم نے اعلان کیا ہےکہ امریکہ کو گدھے برآمد کیے جائیں گے۔ امریکہ گدھوں کے معاملے میں ہمیشہ سے تیسری دنیا
علامہ فی الفور
علامہ فی الفور ان لوگوں میں سے ہیں جو ہر کام جلدی سے کرتے ہیں۔ وہ تو دیر کرنےمیں بھی جلدی کرتے ہیں۔ انہوں نے معروف ہونے میں تو چند ماہ ہی لگائے، البتہ غیر معروف ہونے میں کئی سال لگائے ہیں۔ مولانا خواب زادہ علامہ فی الفور بڑی ’’جھنگ جو‘‘ شخصیت ہیں۔
ملا دو پلازہ
جس مولوی کا پیٹ بڑا نہ ہو، اس کے مولوی ہونے پر شک ہونے لگتا ہے کہ لوگ تو مولوی کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں، مگر مولوی اپنے پیٹ کے پیچھے پڑھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن دیکھنے میں مولوی لگتے ہیں، یعنی پیدل بندہ ان کی شلوار میں نالا نہیں ڈال سکتا۔ یہ سپر ہیوی
بھوک ہڑتال
پہلے لوگ اپنا وزن کم کرنے کے لیے سلمنگ سنٹروں کے چکر لگاتے تھے۔ میرے ایک دوست نے بھی بیرون ملک ایک سلمنگ سنٹر سے سو پونڈ کم کیے۔ میں نے پوچھا، ’’کیسے؟‘‘ کہنے لگا، ’’جب میں سلمنگ سنٹر میں گیا تو میرے پاس ڈیڑھ سو پونڈ تھے۔ باہر نکلا تو میری جیب میں صرف
پان کا بادشاہ
اگرچہ وہ پان کی چلتی پھرتی پبلسٹی کمپیین ہیں، لیکن اتنی شہرت انہوں نے پان کونہیں دی جتنی پان نے انہیں دی ہے۔ ویسے تو پان کے ذکر کے بغیر ہمارا بھی حدود اربعہ بیان کرنا دشوار ہے کہ ہم بڑے دھان پان ہیں، لیکن مولانا دھن پان شخصیت ہیں۔ وہ جے۔ یو۔ پی کے