Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abdul Hafiz Naeemi's Photo'

عبد الحفیظ نعیمی

1911 | پیلی بھیت, انڈیا

جگر مرادآبادی کے شاگرد، کلاسیکی رنگ کی شاعری کی

جگر مرادآبادی کے شاگرد، کلاسیکی رنگ کی شاعری کی

عبد الحفیظ نعیمی کے اشعار

386
Favorite

باعتبار

تمہارے سنگ تغافل کا کیوں کریں شکوہ

اس آئنے کا مقدر ہی ٹوٹنا ہوگا

کھڑا ہوا ہوں سر راہ منتظر کب سے

کہ کوئی گزرے تو غم کا یہ بوجھ اٹھوا دے

مرے خلوص پہ شک کی تو کوئی وجہ نہیں

مرے لباس میں خنجر اگر چھپا نکلا

ماضی کے ریگ زار پہ رکھنا سنبھل کے پاؤں

بچوں کا اس میں کوئی گھروندا بنا نہ ہو

صدا کسے دیں نعیمیؔ کسے دکھائیں زخم

اب اتنی رات گئے کون جاگتا ہوگا

سجدہ کے ہر نشاں پہ ہے خوں سا جما ہوا

یارو یہ اس کے گھر کا کہیں راستہ نہ ہو

میں بھی اس صفحۂ ہستی پہ ابھر سکتا ہوں

رنگ تو تم مری تصویر میں بھر کر دیکھو

یہ ہاتھ راکھ میں خوابوں کی ڈالتے تو ہو

مگر جو راکھ میں شعلہ کوئی دبا نکلا

حسن اک دریا ہے صحرا بھی ہیں اس کی راہ میں

کل کہاں ہوگا یہ دریا یہ بھی تو سوچو ذرا

مرے خوابوں کی چکنی سیڑھیوں پر

نہ جانے کس کا بت ٹوٹا پڑا ہے

Recitation

بولیے