- کتاب فہرست 188048
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں55
ادب اطفال2070
ڈرامہ1025 تعلیم377 مضامين و خاكه1518 قصہ / داستان1720 صحت107 تاریخ3560طنز و مزاح747 صحافت215 زبان و ادب1972 خطوط812
طرز زندگی24 طب1031 تحریکات300 ناول5018 سیاسی370 مذہبیات4873 تحقیق و تنقید7317افسانہ3047 خاکے/ قلمی چہرے293 سماجی مسائل118 تصوف2278نصابی کتاب567 ترجمہ4566خواتین کی تحریریں6352-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1492
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1321
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1653
- کہہ مکرنی7
- کلیات713
- ماہیہ21
- مجموعہ5321
- مرثیہ400
- مثنوی881
- مسدس60
- نعت598
- نظم1312
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ200
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
اشفاق شاہین کے اشعار
اشفاق شاہیناتنی زمیں ہی چاہیے بس مجھ کو گاؤں میں
جا کر پڑا رہوں میں جہاں ماں کے پاؤں میں
اشفاق شاہینہم ترے ہجر میں یوں زرد ہوئے جاتے ہیں
لوگ تکتے ہیں تو ہمدرد ہوئے جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اشفاق شاہینآتی کب ہے روز بلانا پڑتی ہے
نیند کی خاطر گولی کھانا پڑتی ہے
اشفاق شاہینارادے گرچہ لہروں کے بڑے صدمات والے ہیں
یہ دریا کو بتا دینا کہ ہم گجرات والے ہیں
اشفاق شاہینمیں ادھ مرا گلاب سر شاخ نیم جاں
ہاتھوں سے تو نے مجھ کو سنوارا تو میں گیا
اشفاق شاہینمیں کچی روشنائی سے بنے اک شہر جیسا ہوں
کسی کا اشک کافی ہے مجھے مسمار کرنے کو
اشفاق شاہینعرصہ ہوا ہے ان سے ملاقات ہی نہیں
گجرات لگ رہا ہے کہ گجرات ہی نہیں
اشفاق شاہیناکیلا آ رہا ہے یا انہیں بھی ساتھ لاتا ہے
ذرا پوچھو خبر تو لو دسمبر کیا بتاتا ہے
اشفاق شاہینکسی کرب مسلسل کے کھلے اظہار جیسے ہیں
یہاں لوگوں کے چہرے بھی کسی اخبار جیسے ہیں
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں55
ادب اطفال2070
-
