بمل کرشن اشک
غزل 42
نظم 9
اشعار 14
بدن ڈھانپے ہوئے پھرتا ہوں یعنی
ہوس کے نام پر دھاگا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بدن کے لوچ تک آزاد ہے وہ
اسے تہذیب نے باندھا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جسم میں خواہش نہ تھی احساس میں کانٹا نہ تھا
اس طرح جاگا کہ جیسے رات بھر سویا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سبھی انساں فرشتے ہو گئے ہیں
کسی دیوار میں سایہ نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں بند کمرے کی مجبوریوں میں لیٹا رہا
پکارتی پھری بازار میں ہوا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے