- کتاب فہرست 187236
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1948
طب894 تحریکات294 ناول4557 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1444
- دوہا64
- رزمیہ110
- شرح193
- گیت83
- غزل1140
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1560
- کہہ مکرنی6
- کلیات685
- ماہیہ19
- مجموعہ4957
- مرثیہ377
- مثنوی824
- مسدس58
- نعت542
- نظم1221
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ186
- قوالی19
- قطعہ61
- رباعی294
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی29
- ترجمہ73
- واسوخت26
دیوندر اسر کے افسانے
مردہ گھر
مذہب کے نام پر ہونے والے قتل و غارت کو بنیاد بنا کر لکھی گئی یہ کہانی ایک لاش کے ذریعے انسانی فطرت کو بیان کرتی ہے۔ مردہ گھر میں ابھی ابھی کچھ لاشیں آئی ہیں۔ انہیں لاشوں میں وہ لاش بھی ہے۔ وہ لاش مردہ گھر کے پس منظر کو دیکھتی ہے اور آپ بیتی سنانے لگتی ہے۔ اس آپ بیتی میں وہ ان حادثات کا بھی ذکر کرتی ہے، جن میں دنیا کے ہزاروں لاکھوں لوگ قتل ہوئے اور ان کی لاشوں کو سڑنے کے لیے لاوارث چھوڑ دیا گیا۔
بجلی کا کھمبا
چند روز ہوئے، ہوٹل کے مالک نے ایک شام مجھ سے کہا، ’’ہمیں جینیس نہیں چاہئے مسٹر اور تم تو سوپرجینیس ٹھہرے۔ شاعر اور کہانی کار۔ ہمیں تو وہ آدمی چاہئے جو مشین کی طرح تیز رفتاری سے کیلکولیٹر پر روپے پیسے کے بل بناسکے۔‘‘ پھر وہ مسکرایا، ’’اور تم ہینڈل پر
ریت اور سمندر
’’یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جسے نینیتال ٹور کے دوران ایک ساتھی پریش مل جاتا ہے۔ وہ اس کا روم میٹ ہے۔ پریش کو دنیا کی خوبصورتی میں ذرا بھی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ کمرے میں پڑا ہر وقت کتابوں میں غرق رہتا ہے۔ ایک شام جب اس کا ساتھی کلب سے لوٹا تو نندنی بھی اس کے ساتھ تھی۔ نندنی ایک چلبلی اور زندگی کی رنگینیوں سے لبریز لڑکی تھی۔ جب وہ پریش سے ملی تو اس کے سبھی خیالات یکبارگی بدل گئے اور وہ زندگی کی رنگینیوں کو چھوڑ کر اس کی تلاش میں نکل پڑی۔‘‘
کالے گلاب کی صلیب
سلویا کے کمرے میں جاتے ہوئے مجھے عجیب سی دہشت محسوس ہونے لگی۔ سلویا کو پہلی بار میں نے ایک پارٹی میں دیکھاتھا۔ پیلے پھولوں والی اسکرٹ اور سرخ بلاؤز میں وہ کتنی شوخ نظر آرہی تھی۔ ایک میز سے دوسری میز تک وہ خوشبو کی طرح تیر رہی تھی۔ عسرت کی لہروں پر
سیاہ تل
دروازے پر دوبارہ دستک ہوئی۔ میں نے دروازہ کھولا۔ باہر وہ کھڑا تھا، اسے میں نہیں جانتا تھا۔ ’’پہچانا مجھے۔۔۔‘‘ اس نے سوال کیا۔ ’’نہیں شاید!‘‘ مجھے یاد نہیں آرہا تھا کہ وہ کون ہے، اسے کہاں دیکھا تھا۔ شاید اسے میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا
تین خاموش چیزیں اور ایک زرد پھول
’’سماوار میں اور کوئلے ڈال دوں۔‘‘ بوڑھے سرائے والے نے پوچھا۔ ہم نے اثبات میں سر ہلادیا۔ ’’اس برس خوب سردی پڑے گی۔‘‘ ’’ہاں کچھ آثار تو ایسے ہیں، دسمبر کے دوسرے ہفتہ ہی میں برف گرنی شروع ہوگئی۔‘‘ ’’پچھلے سال تو کرسمس پر پہلے روز برف پڑی تھی۔‘‘ ’’تم
روح کا ایک لمحہ اور سولی پر پانچ برس
اوورکوٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے اور کالر اٹھائے میں پلیٹ فارم پر کھڑا تھا۔ میری جیب میں خط پڑا تھا، جسے بار بار میں انگلیوں سے چھو رہا تھا اور محسوس کر رہا تھا کہ انگلیاں ایک ایک لفظ کو پڑھ رہی ہیں۔ ۲۲کو فرنٹیئر سے آرہی ہوں۔۔۔ نشی۔ آج دسمبر کی ۲۲تاریخ
join rekhta family!
-
ادب اطفال1948
-