aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meer Anees's Photo'

میر انیس

1803 - 1874 | لکھنؤ, انڈیا

لکھنؤ کے ممتاز ترین کلاسیکی شاعروں میں ۔ عظیم مرثیہ نگار

لکھنؤ کے ممتاز ترین کلاسیکی شاعروں میں ۔ عظیم مرثیہ نگار

میر انیس کے اشعار

4.7K
Favorite

باعتبار

عاشق کو دیکھتے ہیں دوپٹے کو تان کر

دیتے ہیں ہم کو شربت دیدار چھان کر

اشک غم دیدۂ پر نم سے سنبھالے نہ گئے

یہ وہ بچے ہیں جو ماں باپ سے پالے نہ گئے

انیسؔ دم کا بھروسا نہیں ٹھہر جاؤ

چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے

تمام عمر جو کی ہم سے بے رخی سب نے

کفن میں ہم بھی عزیزوں سے منہ چھپا کے چلے

انیسؔ آساں نہیں آباد کرنا گھر محبت کا

یہ ان کا کام ہے جو زندگی برباد کرتے ہیں

تمام عمر اسی احتیاط میں گزری

کہ آشیاں کسی شاخ چمن پہ بار نہ ہو

لگا رہا ہوں مضامین نو کے پھر انبار

خبر کرو مرے خرمن کے خوشہ چینوں کو

سوائے خاک کے باقی اثر نشاں سے نہ تھے

زمیں سے دب گئے دبتے جو آسماں سے نہ تھے

کریم جو تجھے دینا ہے بے طلب دے دے

فقیر ہوں پہ نہیں عادت سوال مجھے

گرمی سے مضطرب تھا زمانہ زمین پر

بھن جاتا تھا جو گرتا تھا دانا زمین پر

گل دستۂ معنی کو نئے ڈھنگ سے باندھوں

اک پھول کا مضموں ہو تو سو رنگ سے باندھوں

خاک سے ہے خاک کو الفت تڑپتا ہوں انیسؔ

کربلا کے واسطے میں کربلا میرے لیے

تو سراپا اجر اے زاہد میں سر تا پا گناہ

باغ جنت تیری خاطر کربلا میرے لیے

مثال ماہیٔ بے آب موج تڑپا کی

حباب پھوٹ کے روئے جو تم نہا کے چلے

چھائے پھولوں سے بھی صیاد تو آباد نہ ہو

وہ قفس کیا جو تہہ دامن صیاد نہ ہو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے