Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Premchand's Photo'

پریم چند

1880 - 1936 | بنارس, انڈیا

اردو ہندی کے پہلے پختہ فکشن نگار، جنہوں نے ناول اور کہانی کے ذریعے سماجی سروکار کو فنی اظہار دیا۔

اردو ہندی کے پہلے پختہ فکشن نگار، جنہوں نے ناول اور کہانی کے ذریعے سماجی سروکار کو فنی اظہار دیا۔

پریم چند کے اقوال

4.6K
Favorite

باعتبار

ہر ایک زبان میں ایک فطری رجحان ہوتا ہے۔ اردو کو فارسی اور عربی سے فطری مناسبت ہے۔ ہندی کو سنسکرت اور پراکرت سے۔ اس رجحان کو ہم کسی طاقت سے بھی روک نہیں سکتے، پھر ان دونوں کو باہم ملانے کی کوشش میں کیوں ان دونوں کو نقصان پہنچائیں۔

قومی زبان کے بغیر کسی قوم کا وجود ہی ذہن میں نہیں آتا۔

ایسے بہت سے لوگ ہیں جو مصوری سے نفرت رکھتے ہیں۔ میری نگاہ میں ایسے آدمیوں کی کچھ وقعت نہیں۔

جو چیز مسرت بخش نہیں ہو سکتی وہ حسین نہیں ہو سکتی۔

دولت سے آدمی کو جو عزت ملتی ہے وہ اس کی نہیں اس کی دولت کی عزت ہوتی ہے۔

ادیب کا مشن محض نشاط اور محفل آرائی اور تفریح نہیں ہے۔ وہ وطنیت و سیاست کے پیچھے چلنے والی حقیقت نہیں بلکہ ان کے آگے مشعل دکھاتی ہوئی چلنے والی حقیقت ہے۔

ماضی چاہے جیسا ہو اس کی یاد ہمیشہ خوشگوار ہوتی ہے۔

میں ایک مزدور ہوں جس دن کچھ لکھ نہ لوں اس دن مجھے روٹی کھانے کا کوئی حق نہیں۔

سچی شاعری کی تعریف یہ ہے کہ تصویر کھینچ دے۔ اسی طرح سچی تصویر کی صفت یہ ہے کہ اس میں شاعری کا مزہ آئے۔

ہماری کسوٹی پر وہ ادب کھرا اترے گا جس میں تفکر ہو، آزادی کا جذبہ ہو، حسن کا جوہر ہو، تعمیر کی روح ہو، زندگی کی حقیقتوں کی روشنی ہو، جو ہم میں حرکت اور ہنگامہ اور بے چینی پیدا کرے۔ سلائے نہیں، کیوں کہ اب اور زیادہ سونا موت کی علامت ہوگی۔

ہمیں حسن کا معیار تبدیل کرنا ہوگا۔ ابھی تک اس کا معیار امیرانہ اور عیش پرورانہ تھا۔

فنکار کو عوام کی عدالت میں اپنے ہر عمل کے لئے جواب دینا ہوگا۔

ہم نے سمجھ رکھا ہے کہ حاضر طبیعت اور رواں قلم ہی ادب کے لئے کافی ہے۔ ہماری ادبی پستی کا باعث یہی خیال ہے۔ ہمیں اپنے ادیب کا علمی معیار اونچا کرنا پڑے گا۔

مایوسی ممکن کو بھی ناممکن بنا دیتی ہے۔

جوانی پرجوش ہوتی ہے وہ غصے سے آگ بن جاتی ہے اور ہمدردی سے پانی۔

بھارت ورش میں زبان کی غلاظت اور بشرہ کا جھلاپن حکومت کا جزو خیال کیا جاتا ہے۔

ہمارے لئے وہ شاعرانہ جذبات بے معنی ہیں جن سے دنیا کی بے ثباتی ہمارے دل پر اور زیادہ مسلط ہو جائے۔ اور جن سے ہمارے دلوں پر مایوسی طاری ہو جائے۔

آدمی کا سب سے بڑا دشمن اس کا غرور ہے۔

شاعری کا اعلیٰ ترین فرض انسان کو بہتر بنانا ہے۔

آدمی کا سب سے بڑا دشمن اس کا اہنکار ہے۔

ہندوستانی، اردو اور ہندی کی چار دیواری کو توڑ کر دونوں میں ربط ضبط پیدا کر دینا چاہتی ہے۔ تاکہ دونوں ایک دوسرے کے گھر بے تکلف آ جا سکیں۔ محض مہمان کی حیثیت سے نہیں بلکہ گھر کے آدمی کی طرح۔

ہندوستان کی قومی زبان نہ تو وہ اردو ہو سکتی ہے جو عربی اور فارسی کے غیر مانوس الفاظ سے گراں بار ہے اور نہ وہ ہندی جو سنسکرت کے ثقیل الفاظ سے لدی ہوئی ہے۔ ہماری قومی زبان تو وہی ہو سکتی ہے جس کی بنیاد عمومیت پر قائم ہو۔

ہم ادیب سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنی بیدار مغزی، اپنی وسعت خیالی سے ہمیں بیدار کرے۔ اس کی نگاہ اتنی باریک اور اتنی گہری ہو کہ ہمیں اس کے کلام سے روحانی سرور اور تقویت حاصل ہو۔

وہ کہانی سب سے ناقص سمجھی جاتی ہے جس میں مقصد کا سایہ بھی نظر آئے۔

ادب کی بہترین تعریف تنقید حیات ہے۔ ادب کو ہماری زندگی پر تبصرہ کرنا چاہیے۔

جس طرح انگریزوں کی زبان انگریزی، جاپان کی جاپانی، ایران کی ایرانی، چین کی چینی ہے، اسی طرح ہندوستان کی قومی زبان کو اسی وزن پر ہندوستانی کہنا مناسب ہی نہیں بلکہ لازمی ہے۔

اس وقت ہندوستان کو شاعری سے زیادہ مصوری کی ضرورت ہے۔ ایسے ملک میں جہاں صدہا مختلف زبانیں رائج ہیں، اگر کوئی عام زبان رائج ہو سکتی ہے تو وہ تصویر ہے۔

سونے اور کھانے کا نام زندگی نہیں ہے۔ آگے بڑھتے رہنے کی لگن کا نام زندگی ہے۔

آرٹ کا راز ایسی حقیقت نمائی میں ہے جس پر اصلیت کا گمان ہو۔

اخلاقیات اور ادبیات کی منزل مقصود ایک ہی ہے، صرف ان کے طرز خطاب میں فرق ہے۔ اخلاقیات دلیلوں اور نصیحتوں سے عقل اور ذہن کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ادب نے اپنے لیے کیفیات اور جذبات کا دائرہ چن لیا ہے۔

آرٹسٹ ہم میں حسن کا احساس پیدا کر دیتا ہے اور محبت کی گرمی۔ اس کا ایک فقرہ، ایک لفظ، ایک کنایہ اس طرح ہمارے اندر بیٹھتا ہے کہ ہماری روح روشن ہو جاتی ہے۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے