Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اکبر حمیدی کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

رات دن پھر رہا ہوں گلیوں میں

میرا اک شخص کھو گیا ہے یہاں

ہو بہ ہو آپ ہی کی مورت ہے

زندگی کتنی خوبصورت ہے

جل کر گرا ہوں سوکھے شجر سے اڑا نہیں

میں نے وہی کیا جو تقاضا وفا کا تھا

ہوا سہلا رہی ہے اس کے تن کو

وہ شعلہ اب شرارے دے رہا ہے

کئی حرفوں سے مل کر بن رہا ہوں

بجائے لفظ کے الفاظ ہوں میں

لباس میں ہے وہ طرز تپاک آرائش

جو انگ چاہے چھپانا جھلک جھلک جائے

کوئی نادیدہ انگلی اٹھ رہی ہے

مری جانب اشارہ ہو رہا ہے

گو راہزن کا وار بھی کچھ کم نہ تھا مگر

جو وار کارگر ہوا وہ رہنما کا تھا

فن کار بضد ہے کہ لگائے گا نمائش

میں ہوں کہ ہر اک زخم چھپانے میں لگا ہوں

کتنا مان گمان ہے دینے والے کو

درد دیا ہے اور مداوا روک لیا

کہیں تو حرف آخر ہوں میں اکبرؔ

کسی کا نقطۂ آغاز ہوں میں

ایسے حالات میں اک روز نہ جی سکتے تھے

ہم کو زندہ ترے پیمان وفا نے رکھا

ابھی زمین کو ہفت آسماں بنانا ہے

اسی جہاں کو مجھے دو جہاں بنانا ہے

نفس نفس ہو صبا کی طرح بہار انگیز

افق افق گل ہستی مہک مہک جائے

کبھی جو وقت زمانے کو دیتا ہے گردش

مرے مکاں سے بھی کچھ لا مکاں گزرتے ہیں

کسی کو اپنے سوا کچھ نظر نہیں آتا

جو دیدہ ور ہے طلسم نظر سے نکلے گا

وہ بھی دن تھا کہ ترے آنے کا پیغام آیا

تب مرے گھر میں قدم باد صبا نے رکھا

یہ عکس آب ہے یا اس کا دامن رنگیں

عجیب طرح کی سرخی سی بادبان میں ہے

Recitation

بولیے