Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Akhtar Shahjahanpuri's Photo'

اختر شاہجہانپوری

1940 | شاہ جہاں پور, انڈیا

اختر شاہجہانپوری کے اشعار

1.3K
Favorite

باعتبار

ابھی تہذیب کا نوحہ نہ لکھنا

ابھی کچھ لوگ اردو بولتے ہیں

یہ معجزہ ہمارے ہی طرز بیاں کا تھا

اس نے وہ سن لیا تھا جو ہم نے کہا نہ تھا

وہ جگنو ہو ستارہ ہو کہ آنسو

اندھیرے میں سبھی مہتاب سے ہیں

کوئی منظر نہیں برسات کے موسم میں بھی

اس کی زلفوں سے پھسلتی ہوئی دھوپوں جیسا

پرانے وقتوں کے کچھ لوگ اب بھی کہتے ہیں

بڑا وہی ہے جو دشمن کو بھی معاف کرے

اپنوں سے جنگ ہے تو بھلے ہار جاؤں میں

لیکن میں اپنے ساتھ سپاہی نہ لاؤں گا

تمہارے خط کبھی پڑھنا کبھی ترتیب سے رکھنا

عجب مشغولیت رہتی ہے بیکاری کے موسم میں

میں جھوٹ کو سچائی کے پیکر میں سجاتا

کیا کیجیے مجھ کو یہ ہنر ہی نہیں آیا

لوگ یہ سوچ کے ہی پریشان ہیں

میں زمیں تھا تو کیوں آسماں ہو گیا

لاج رکھنی پڑ گئی ہے دوستوں کی

ہم بھری محفل میں جھوٹے ہو گئے ہیں

چلو امن و اماں ہے میکدے میں

وہیں کچھ پل ٹھہر کر دیکھتے ہیں

رنج و غم سہنے کی عادت ہو گئی ہے

زندہ رہنے کے سلیقے دے گیا وہ

رنج و غم ٹھوکریں مایوسی گھٹن بے زاری

میرے خوابوں کی یہ تعبیر بھی ہو سکتی ہے

یہ بھی کیا بات کہ میں تیری انا کی خاطر

تیری قامت سے زیادہ ترا سایا چاہوں

جگنو تھا کہکشاں تھا ستارہ تھا یا گہر

آنسو کسی کی آنکھ سے جب تک گرا نہ تھا

جام شراب اب تو مرے سامنے نہ رکھ

آنکھوں میں نور ہاتھ میں جنبش کہاں ہے اب

دلوں میں کرب بڑھتا جا رہا ہے

مگر چہرے ابھی شاداب سے ہیں

یہ منصفان شہر ہیں یہ پاسبان شہر

ان کو بتاؤ نام جو بلوائیوں کے ہیں

وہ اک لمحہ جو تیرے وصل کا تھا

بیاض ہجر پر لکھا ہوا ہے

ذرا یادوں کے ہی پتھر اچھالو

نواح جاں میں سناٹے بہت ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے