اسد بجنوری علیگ کے اشعار
ہم پہ یہ راز کھلا بھی تو بہت دیر کے بعد
اصل کردار کہانی میں کسی اور کا ہے
پڑے ہیں پھیکے یہ چاند تارے بھی اس کے آگے
کہاں سے لائی ہو تم یہ حسن و جمال لڑکی
اس کا ہم سے بات کرنا یاد کرنا پیار کرنا
اک غلط فہمی تھی جو اب دور ہوتی جا رہی ہے
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بلندیوں پر ذرا تکبر سے دور رہنا
وگرنہ یہ ہی بنے گا وجہ زوال لڑکی
داستاں اپنی سنا کر سو گئے ہم چین سے
کھڑکیاں روتی رہیں جلتا رہا شب بھر چراغ
ملا ہے حسن تو اس پر غرور اتنا نہیں اچھا
ملا دیتا ہے مٹی میں خدا مغرور چہروں کو
رہے ہیں چاند راتوں میں بھی تنہا
ہمیں خودداریاں مہنگی پڑی ہیں
جس بلندی سے تو بھی نہ آئے نظر
ایسی شہرت کی اے ماں دعائیں نہ دے
سر قلم کرنا تھا سینے سے لگانے والے
ایک ہارے ہوئے لشکر کے سپاہی تھے ہم
مری یادوں میں تڑپو گے یہ وعدہ میں نہیں کرتا
مگر محسوس تو ہوگا تمہیں میرا نہ ہونا بھی
رہے جو ساتھ تو رکھا سجا کے پلکوں پہ
ہوئے جدا تو کسی سے نہ پوچھا حال اس کا