Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عطا تراب کے اشعار

چاہیئے کیا تمہیں تحفے میں بتا دو ورنہ

ہم تو بازار کے بازار اٹھا لائیں گے

یوں محبت سے نہ ہم خانہ بدوشوں کو بلا

اتنے سادہ ہیں کہ گھر بار اٹھا لائیں گے

ہاں تجھے بھی تو میسر نہیں تجھ سا کوئی

ہے ترا عرش بھی ویراں مرے پہلو کی طرح

تراش اور بھی اپنے تصور رب کو

ترے خدا سے تو بہتر مرا صنم ہے ابھی

طوفان بحر خاک ڈراتا مجھے ترابؔ

اس سے بڑا بھنور تو سفینے کے بیچ تھا

کیا کیا نہ پیاس جاگے مرے دل کے دشت میں

حسرت بھی ایک آگ ہے لاگے جو رات بھر

عشق تو اپنے لہو میں ہی سنورتا ہے سو ہم

کس لیے رخ پہ کوئی غازہ لگا کر دیکھیں

وہ اک سخن ہی ہماری سند نہ بن جائے

وہ اک سخن جو تمہاری سند نہیں رکھتا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے