Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Atul Ajnabi's Photo'

اتل اجنبی

1969 | گوالیار, انڈیا

اتل اجنبی کے اشعار

پتوں کو چھوڑ دیتا ہے اکثر خزاں کے وقت

خود غرضی ہی کچھ ایسی یہاں ہر شجر میں ہے

عجب خلوص عجب سادگی سے کرتا ہے

درخت نیکی بڑی خامشی سے کرتا ہے

جب غزل میرؔ کی پڑھتا ہے پڑوسی میرا

اک نمی سی مری دیوار میں آ جاتی ہے

سفر ہو شاہ کا یا قافلہ فقیروں کا

شجر مزاج سمجھتے ہیں راہگیروں کا

کسی درخت سے سیکھو سلیقہ جینے کا

جو دھوپ چھاؤں سے رشتہ بنائے رہتا ہے

یہ رہبر آج بھی کتنے پرانے لگتے ہیں

کہ پیڑ دور سے رستہ دکھانے لگتے ہیں

اجنبی تم کبھی نہ پاؤ گے

مرتبہ جو غزل میں میرؔ کا ہے

Recitation

بولیے