ابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں
اگر یقیں نہیں آتا تو آزمائے مجھے
پرکھنا مت پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا
میری آنکھوں میں ترے پیار کا آنسو آئے
کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کو خبر نہ ہو
کون آیا راستے آئینہ_خانے ہو گئے
کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے
یوں_ہی بے_سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرو
یہ زرد پتوں کی بارش مرا زوال نہیں
آنکھوں میں رہا دل میں اتر کر نہیں دیکھا
ابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں
جب تک نگار_داشت کا سینہ دکھا نہ تھا
خوشبو کی طرح آیا وہ تیز ہواؤں میں
دعا کرو کہ یہ پودا سدا ہرا ہی لگے
کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے
کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
aah ko chahiye ek umr asar hote tak
SHAMSUR RAHMAN FARUQI