تمام
تعارف
غزل182
شعر168
ای-کتاب21
ٹاپ ٢٠ شاعری 21
تصویری شاعری 27
آڈیو 18
ویڈیو 44
قصہ5
گیلری 1
بلاگ1
بشیر بدر کے اشعار
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے
جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا
یہاں لباس کی قیمت ہے آدمی کی نہیں
مجھے گلاس بڑے دے شراب کم کر دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہر دھڑکتے پتھر کو لوگ دل سمجھتے ہیں
عمریں بیت جاتی ہیں دل کو دل بنانے میں
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تم محبت کو کھیل کہتے ہو
ہم نے برباد زندگی کر لی
اتنی ملتی ہے مری غزلوں سے صورت تیری
لوگ تجھ کو مرا محبوب سمجھتے ہوں گے
خدا کی اتنی بڑی کائنات میں میں نے
بس ایک شخص کو مانگا مجھے وہی نہ ملا
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں گا
یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو
ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیں
دل ہمیشہ اداس رہتا ہے
سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا
اتنا مت چاہو اسے وہ بے وفا ہو جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
حسیں تو اور ہیں لیکن کوئی کہاں تجھ سا
جو دل جلائے بہت پھر بھی دل ربا ہی لگے
-
موضوع : حسن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں جب سو جاؤں ان آنکھوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دینا
یقیں آ جائے گا پلکوں تلے بھی دل دھڑکتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے
خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے
لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں
تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں
-
موضوع : فساد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اسی لئے تو یہاں اب بھی اجنبی ہوں میں
تمام لوگ فرشتے ہیں آدمی ہوں میں
تمہیں ضرور کوئی چاہتوں سے دیکھے گا
مگر وہ آنکھیں ہماری کہاں سے لائے گا
اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں
پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے
-
موضوع : بچپن شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ چہرہ کتابی رہا سامنے
بڑی خوب صورت پڑھائی ہوئی
دشمنی کا سفر اک قدم دو قدم
تم بھی تھک جاؤ گے ہم بھی تھک جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیں
آج انساں کو محبت کی ضرورت ہے بہت
گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھے
بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بھول شاید بہت بڑی کر لی
دل نے دنیا سے دوستی کر لی
بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا
مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو
محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہ تم ہوش میں ہو نہ ہم ہوش میں ہیں
چلو مے کدہ میں وہیں بات ہوگی
کبھی کبھی تو چھلک پڑتی ہیں یوں ہی آنکھیں
اداس ہونے کا کوئی سبب نہیں ہوتا
آنکھوں میں رہا، دل میں اتر کر نہیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اسی شہر میں کئی سال سے مرے کچھ قریبی عزیز ہیں
انہیں میری کوئی خبر نہیں مجھے ان کا کوئی پتہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عجیب شخص ہے ناراض ہو کے ہنستا ہے
میں چاہتا ہوں خفا ہو تو وہ خفا ہی لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عجب چراغ ہوں دن رات جلتا رہتا ہوں
میں تھک گیا ہوں ہوا سے کہو بجھائے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عاشقی میں بہت ضروری ہے
بے وفائی کبھی کبھی کرنا
بہت دنوں سے مرے ساتھ تھی مگر کل شام
مجھے پتا چلا وہ کتنی خوب صورت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے
ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے
کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دل کی بستی پرانی دلی ہے
جو بھی گزرا ہے اس نے لوٹا ہے