چراغ شرما کے اشعار
انھوں نے اپنے مطابق سزا سنا دی ہے
ہمیں سزا کے مطابق بیان دینا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کے ملی شکست مری اور سے مجھے
جتوا دیا گیا کسی کمزور سے مجھے
خطائیں اس لئے کرتا ہوں میں کہ جانتا ہوں
سزا مجھے ہی ملے گی خطا کروں نہ کروں
وہ شانت بیٹھا ہے کب سے میں شور کیوں نہ کروں
بس ایک بار وہ کہہ دے کہ چپ تو چوں نہ کروں
میرؔ جی عشق مانا کہ نعمت نہیں پر میں اس کو بلا بھی نہیں مانتا
مانتا ہوں خدائے سخن بھی تمہیں اور حکم خدا بھی نہیں مانتا
-
موضوع : میر تقی میر
ہاتھ بھر دوری پہ ہے قسمت کی چابی آپ کی
ایک چھوٹا سا قدم اور کامیابی آپ کی
تمہیں یہ غم ہے کہ اب چٹھیاں نہیں آتیں
ہماری سوچو ہمیں ہچکیاں نہیں آتیں