فاروق شمیم
غزل 6
اشعار 7
اپنے ہی فن کی آگ میں جلتے رہے شمیمؔ
ہونٹوں پہ سب کے حوصلہ افزائی رہ گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حصار ذات سے کٹ کر تو جی نہیں سکتے
بھنور کی زد سے یوں محفوظ اپنی ناؤ نہ رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وقت اک موج ہے آتا ہے گزر جاتا ہے
ڈوب جاتے ہیں جو لمحات ابھرتے کب ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر ایک لفظ میں پوشیدہ اک الاؤ نہ رکھ
ہے دوستی تو تکلف کا رکھ رکھاؤ نہ رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہیں راکھ راکھ مگر آج تک نہیں بکھرے
کہو ہوا سے ہماری مثال لے آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
سلسلے خواب کے اشکوں سے سنورتے کب ہیں آج دریا بھی سمندر میں اترتے کب ہیں وقت اک موج ہے آتا ہے گزر جاتا ہے ڈوب جاتے ہیں جو لمحات ابھرتے کب ہیں یوں بھی لگتا ہے تری یاد بہت ہے لیکن زخم یہ دل کے تری یاد سے بھرتے کب ہیں لہر کے سامنے ساحل کی حقیقت کیا ہے جن کو جینا ہے وہ حالات سے ڈرتے کب ہیں یہ الگ بات ہے لہجے میں اداسی ہے شمیمؔ ورنہ ہم درد کا اظہار بھی کرتے کب ہیں