غلام ربانی تاباں کے اشعار
رہ طلب میں کسے آرزوئے منزل ہے
شعور ہو تو سفر خود سفر کا حاصل ہے
نکھر گئے ہیں پسینے میں بھیگ کر عارض
گلوں نے اور بھی شبنم سے تازگی پائی
بستیوں میں ہونے کو حادثے بھی ہوتے ہیں
پتھروں کی زد پر کچھ آئنے بھی ہوتے ہیں
چھٹے غبار نظر بام طور آ جائے
پیو شراب کہ چہرے پہ نور آ جائے
-
موضوع : شراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کسی کے ہاتھ میں جام شراب آیا ہے
کہ ماہتاب تہ آفتاب آیا ہے
-
موضوع : شراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جناب شیخ سمجھتے ہیں خوب رندوں کو
جناب شیخ کو ہم بھی مگر سمجھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
منزلیں راہ میں تھیں نقش قدم کی صورت
ہم نے مڑ کر بھی نہ دیکھا کسی منزل کی طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میرے افکار کی رعنائیاں تیرے دم سے
میری آواز میں شامل تری آواز بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آنسوؤں سے کوئی آواز کو نسبت نہ سہی
بھیگتی جائے تو کچھ اور نکھرتی جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں نے کب دعویٰ الہام کیا ہے تاباںؔ
لکھ دیا کرتا ہوں جو دل پہ گزرتی جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جنوں میں اور خرد میں در حقیقت فرق اتنا ہے
وہ زیر در ہے ساقی اور یہ زیر دام ہے ساقی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہماری طرح خراب سفر نہ ہو کوئی
الٰہی یوں تو کسی کا نہ راہبر گم ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ادھر چمن میں زر گل لٹا ادھر تاباںؔ
ہماری بے سر و سامانیوں کے دن آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے