حسنیٰ سرور کے اشعار
جاگی کرنیں تو سبزے پر جھلمل آنسو بول اٹھے
رات کو تنہائی میں شبنم چپکے چپکے روئی ہے
شہر در شہر بھٹکتے ہی رہے عمر تمام
کیا ترے ہاتھ کی ریکھاؤں میں آرام نہیں
بیٹھے بیٹھے یوں ہی تنہائی کے صحراؤں میں
درد کی ریت پہ لکھتے ہیں ترا نام اکثر
میں اپنی ذات میں گم بے خودی میں رہتی ہوں
صبا کی طرح کوئی چھیڑے گدگدائے مجھے
تری نگاہ میں یہ جو کرن سی کانپتی ہے
دیار دل میں یہ کیسا چراغ جلتا ہے