جلالؔ مانکپوری کے اشعار
ایک مدت سے نہ قاصد ہے نہ خط ہے نہ پیام
اپنے وعدے کو تو کر یاد مجھے یاد نہ کر
آج تک دل کی آرزو ہے وہی
پھول مرجھا گیا ہے بو ہے وہی
کہہ دیں تم سے کون ہیں کیا ہیں کہاں رہتے ہیں ہم
بے خودوں کو اپنے جب تم ہوش میں آنے تو دو
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere