خاور اعجاز کے اشعار
مجھے اس خواب نے اک عرصہ تک بے تاب رکھا ہے
اک اونچی چھت ہے اور چھت پر کوئی مہتاب رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مرے صحن پر کھلا آسمان رہے کہ میں
اسے دھوپ چھاؤں میں بانٹنا نہیں چاہتا
-
موضوع : یکجہتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہاتھ لگاتے ہی مٹی کا ڈھیر ہوئے
کیسے کیسے رنگ بھرے تھے خوابوں میں
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جہاں تم ہو وہاں سے دور پڑتی ہے زمیں میری
جہاں میں ہوں وہاں سے آسماں نزدیک پڑتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اک عرصہ بعد ہوئی کھل کے گفتگو اس سے
اک عرصہ بعد وہ کانٹا چبھا ہوا نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سنا رہی ہے جسے جوڑ جوڑ کر دنیا
تمام ٹکڑے ہیں وہ میری داستان کے ہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
زوال عہد تو شاید مجھے نہ پہچانے
میں اک حوالہ ہوں اور کربلا سے آیا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مرے اور اس کے بیچ اک دھند سی موجود رہتی ہے
یہ دنیا آ رہی ہے میرے اس کے درمیاں شاید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ دل یہ شہر وفا کب اسے پسند آیا
وہ بے قرار تھا اس کو یہاں سے جانا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بدل لیا ہے ذرا خواب کے علاقے کو
مکاں کو چھوڑ کے اب لا مکاں میں رہتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مکاں نزدیک ہے یا لا مکاں نزدیک پڑتا ہے
کہیں آ جاؤ مجھ کو ہر جہاں نزدیک پڑتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے