سیف الدین سیف کے شعر
ایسے لمحے بھی گزارے ہیں تری فرقت میں
جب تری یاد بھی اس دل پہ گراں گزری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تھکی تھکی سی فضائیں بجھے بجھے تارے
بڑی اداس گھڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تم کو بیگانے بھی اپناتے ہیں میں جانتا ہوں
میرے اپنے بھی پرائے ہیں تمہیں کیا معلوم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آج کی رات وہ آئے ہیں بڑی دیر کے بعد
آج کی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
مرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہمیں خبر ہے وہ مہمان ایک رات کا ہے
ہمارے پاس بھی سامان ایک رات کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جی نہیں آپ سے کیا مجھ کو شکایت ہوگی
ہاں مجھے تلخئ حالات پہ رونا آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کتنے انجان ہیں کیا سادگی سے پوچھتے ہیں
کہیے کیا میری کسی بات پہ رونا آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کبھی جگر پہ کبھی دل پہ چوٹ پڑتی ہے
تری نظر کے نشانے بدلتے رہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوئی ایسا اہل دل ہو کہ فسانۂ محبت
میں اسے سنا کے روؤں وہ مجھے سنا کے روئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شاید تمہارے ساتھ بھی واپس نہ آ سکیں
وہ ولولے جو ساتھ تمہارے چلے گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آپ ٹھہرے ہیں تو ٹھہرا ہے نظام عالم
آپ گزرے ہیں تو اک موج رواں گزری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کیسے جیتے ہیں یہ کس طرح جیے جاتے ہیں
اہل دل کی بسر اوقات پہ رونا آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
قریب نزع بھی کیوں چین لے سکے کوئی
نقاب رخ سے اٹھا لو تمہیں کسی سے کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس مسافر کی نقاہت کا ٹھکانہ کیا ہے
سنگ منزل جسے دیوار نظر آنے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے