سلام بن رزاق کے مضامین
غالب کے حضور میں
جس طرح فریضۂ حج کے لیے کعبہ کے طواف کے ساتھ سنگ اسود کو بوسا دینا سنت ہے۔ اسی طرح چمنستان غالبؔ کی سیر کئے بغیر اردو ادب کا ہفت خواں طے نہیں کیا جاسکتا۔ اس بات کو قدرے تمثیلی پیرائے میں یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ اردو ادب ایک دیو ہے جس کی جان غالبؔ
غیاث احمد گدی، ایک تاثر
غیاث احمد گدی نے جب لکھنا شروع کیا تو ادب میں ترقی پسندوں کا طوطی بول رہا تھا۔ اقلیم افسانہ پر کر شن چندر، منٹو، بیدی اور عصمت چغتائی کی شہرت کے جھنڈے لہرا رہے تھے۔ اس زمانے میں کسی بھی نئے افسانہ نگار کا ان کے اثرات سے بچ کر نکلنا، کھلے میدان میں
باقر مہدی سے چند آدھی ادھوری ملاقاتیں
باقر صاحب سے میرے مراسم کیسے تھے؟ کتنے تھے؟ اور کیوں تھے؟ تھے بھی یا نہیں؟ یہ سب سوالات تشنہ ہیں۔ اگر میں ان کے جوابات دینے کی کوشش کروں تو شاید جوابات بھی تشنہ ہی رہیں گے۔ میری ناقص رائے میں دو افراد کے درمیان تعلقات کبھی یکساں نہیں رہتے۔ وقت
عصمت چغتائی: اردو افسانے کی ٹیڑھی لکیر
ترقی پسند عہد کے تین بڑے افسانے نگار کرشن چندر منٹو اور بیدی کے ساتھ عصمت چغتائی کا ذکر ناگزیر ہے۔ عصمت چغتائی نے آزادی سے کچھ پہلے لکھنا شروع کیا اور اپنی باغیانہ فکر، بے باکانہ طرزِ اظہار، زنانہ بامحا ورہ زبان، شوخ اور بے لاگ مکالموں کے سبب اردو
چراغ بجھ گیا دود چراغ باقی ہے، سریندر پرکاش کی یاد میں
’’اس بات سے تو خیر سبھی متفق تھے کہ وہ مکمل طور پر آزاد آدمی ہے۔ اور آزاد سے مراد ایسی شخصیت تھی جس پر زمین کی کشش بھی اثر انداز نہ ہو سکتی ہو۔ وہ ہم سے جب بھی ملتا کچھ اس طرح جیسے سمندر سے کوئی لہر اٹھ کر آئے اور پھر ساحل کی ریت پر پھیل جائے اور دور
راجندر سنگھ بیدی: کچھ یادیں کچھ باتیں
ترقی پسند دور کے افسانہ نگاروں میں منٹو کرشن چندر کے بعد تیسرا بڑا نام راجندر سنگھ بیدی کا ہے۔ بیدی نے منٹو اور کرشن چندر کے ساتھ بیسویں صدی کے چوتھے دہے کے آخر میں لکھنا شروع کیا مگر شروع شروع میں انہیں وہ پذیرائی نہیں ملی جو کرشن چندر اور منٹو
انور خان: کچھ باتیں کچھ یادیں
کافکا کی ایک چھوٹی سی کہانی ہے۔ ایک بلّی چوہے کا تعاقب کر رہی ہے۔ چوہا بھاگتا رہا، بھاگتا رہا، بھاگتے بھاگتے وہ ایک سرنگ میں داخل ہوگیا۔ سرنگ کی دیواریں تیزی سے تنگ ہوتی گئیں۔ بھاگتے بھاگتے اب وہ سرنگ کے آخری سرے پر آپہنچا۔ جس پر چوہے دان لگا ہوا تھا۔
علی سردار جعفری کی یاد میں
فیض سے تیرے ہے اے شمع شبستان بہار دل پرواز چراغاں پر بلبل گلنار اردو کی ادبی تحریکوں میں ترقی پسند تحریک سب سے زیادہ توانا اور دور رس نتائج کی حامل رہی ہے۔ اس کے اثرات پورے بر صغیر کے ادب بلکہ تیسری دنیا کے ادب میں بھی تلاش کیے جاسکتے ہیں۔ اردو
ساگرسرحدی: ایک منفرد شخصیت
یوں تو ساگر سرحدی کا نام عوام میں ایک فلمی مکالمہ نگار، ڈائرکٹر اور پروڈیورسر کی حیثیت سے مشہور ہے مگر ادب کی دنیا میں ایک عمدہ ڈرامہ نگار اور افسانہ نگار کی حیثیت سے بھی انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ستّرکی دہائی میں ان کے دو چار افسانے