سید ریاض رحیم کے اشعار
اب اور کیا کہوں میں محبت کے باب میں
میں ان کے ساتھ ہوں جو محبت کے ساتھ ہیں
حادثے سے حادثے تک زندگی کا ہے سفر
بیچ میں خوشیاں ہیں کچھ وہ بھی غموں کے ساتھ ہیں
کتنا دشوار لگ رہا تھا سفر
دیکھو ہم آ گئے وہاں سے یہاں
ہونٹ اپنے ہیں دانت بھی اپنے
کیا شکایت کریں کسی سے ہم
اب ترے شہر میں رہنا کوئی آسان کہاں
سب مجھے تیرے حوالے ہی سے پہچانتے ہیں
ایک تم ہو کہ تمہیں سوچنا آتا ہی نہیں
ایک ہم ہیں کہ بہت سوچ کے نقصان میں ہیں
مرے ہی گھر میں رہنا چاہتی ہے
محبت در بدر ہوتے ہوئے بھی
عجیب خوف کا عالم ہے اپنے چاروں طرف
سفر میں لگتا ہے یہ آخری سفر تو نہیں
کمی جو آنے لگی ہے ہماری وحشت میں
ہمارے ہاتھ سے صحرا نکل بھی سکتا ہے
تیرے کہنے سے چپ نہیں ہوں میں
جانتا ہوں کہ بولنا کب ہے
اب تو سناٹے بھی اچھے نہیں لگتے ہم کو
شور سنتے تھے کبھی شور مچاتے تھے کبھی
شاید جڑوں کے زہر نے شاخوں کو چھو لیا
اڑتا ہوا شجر سے پرندہ دکھائی دے
نظر رکھتے ہیں اس کی ہر ادا پر
بظاہر بے خبر ہوتے ہوئے بھی
شور میں نفرت کے میری بات ضائع ہو گئی
میرا کہنا اور تھا ان کا سمجھنا اور تھا
بہت کچھ کام ہم سب کر چکے ہیں
دلوں میں گھر بنانا رہ گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت گھاٹے میں ہے اردو زباں کیوں
محبت کی زباں ہوتے ہوئے بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ