Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Yasmeen Habeeb's Photo'

یاسمین حبیب

پاکستان

یاسمین حبیب کے اشعار

650
Favorite

باعتبار

ہمیں بھی تجربہ ہے بے گھری کا چھت نہ ہونے کا

درندے، بجلیاں، کالی گھٹائیں شور کرتی ہیں

جو چلا گیا سو چلا گیا جو ہے پاس اس کا خیال رکھ

جو لٹا دیا اسے بھول جا جو بچا ہے اس کو سنبھال رکھ

آتے رہتے ہیں فلک سے بھی اشارے کچھ نہ کچھ

بات کر لیتے ہیں ہم سے چاند تارے کچھ نہ کچھ

خود اپنا ساتھ بھی چبھنے لگا تھا

عجب تنہائی کی عادت ہوئی تھی

یہ کمرہ اور یہ گرد و غبار اس کا ہے

وہ جس نے آنا نہیں انتظار اس کا ہے

کس کی آنکھوں کو نیند چبھتی ہے

کون جاگا رہا ہے عمر کے ساتھ

مجھ کو اتار حرف میں جان غزل بنا مجھے

میری ہی بات مجھ سے کر میرا کہا سنا مجھے

کیسا چہرہ ہے رات کی تفصیل

کون جل کر بجھا ہے عمر کے ساتھ

ہمیں سیراب رکھا ہے خدا کا شکر ہے اس نے

جہاں بنجر زمینیں ہوں انائیں شور کرتی ہیں

جاتی تھی کوئی راہ اکیلی کسی جانب

تنہا تھا سفر میں کوئی سایا اسے کہنا

کسی خسارے کے سودے میں ہاتھ آیا تھا

سو ایک قیمتی شے میں شمار اس کا ہے

ابھی سے اچھا ہوا رات سو گئی ورنہ

کبھی تو ختم سفر رت جگے کا ہونا تھا

کیسے ہوں خواب آنکھ میں کیسا خیال دل میں ہو

خود ہی ہر ایک بات کا کرنا تھا فیصلہ مجھے

ایک سایہ سا پھڑپھڑاتا ہے

کوئی شے روشنی سے گزری ہے

میں گھر سے جاؤں تو تالا لگا کے جاتی ہوں

کچھ اس کی شہرتیں کچھ اعتبار اس کا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے