ظفر عجمی کے اشعار
کسی کے راستے کی خاک میں پڑے ہیں ظفرؔ
متاع عمر یہی عاجزی نکلتی ہے
خیال تازہ سے کرتے ہیں خواب نو تخلیق
ظفرؔ زمینیں نئی آسماں سے کھینچتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک خوف دشمنی جو تعاقب میں سب کے ہے
اک حرف لطف جو کہیں غائب ہے شہر میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجا ہے زندگی سے ہم بہت رہے ناراض
مگر بتاؤ خفا تم سے بھی کبھو ہوئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ الگ بات کہ وہ دل سے کسی اور کا تھا
بات تو اس نے ہماری بھی بظاہر رکھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب بڑے زعم سے آئے تھے نئے صورت گر
سب کے دامن سے وہی خواب پرانے نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کاسۂ درد لیے کب سے کھڑے سوچتے ہیں
دست امکان سے کیا چیز نہ جانے نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نا خدا چھوڑ گئے بیچ بھنور میں تو ظفرؔ
ایک تنکے کے سہارے نے کہا بسم اللہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ عہد کیا ہے کہ سب پر گراں گزرتا ہے
یہ کیا طلسم ہے کیا امتحاں گزرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک ایسا وقت بھی سیر چمن میں دیکھا ہے
کلی کے سینے سے جب بے کلی نکلتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ