ظفر اقبال کی ٹاپ ٢٠ شاعری
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیئے
-
موضوع : سچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اب کے اس بزم میں کچھ اپنا پتہ بھی دینا
پاؤں پر پاؤں جو رکھنا تو دبا بھی دینا
مسکراتے ہوئے ملتا ہوں کسی سے جو ظفرؔ
صاف پہچان لیا جاتا ہوں رویا ہوا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
خدا کو مان کہ تجھ لب کے چومنے کے سوا
کوئی علاج نہیں آج کی اداسی کا
-
موضوع : لب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بدن کا سارا لہو کھنچ کے آ گیا رخ پر
وہ ایک بوسہ ہمیں دے کے سرخ رو ہے بہت
-
موضوع : بوسہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
خوشی ملی تو یہ عالم تھا بدحواسی کا
کہ دھیان ہی نہ رہا غم کی بے لباسی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مجھ سے چھڑوائے مرے سارے اصول اس نے ظفرؔ
کتنا چالاک تھا مارا مجھے تنہا کر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہاں مقام تو رونے کا تھا مگر اے دوست
ترے فراق میں ہم کو ہنسی بہت آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
چہرے سے جھاڑ پچھلے برس کی کدورتیں
دیوار سے پرانا کلینڈر اتار دے
خرابی ہو رہی ہے تو فقط مجھ میں ہی ساری
مرے چاروں طرف تو خوب اچھا ہو رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اپنے ہی سامنے دیوار بنا بیٹھا ہوں
ہے یہ انجام اسے رستے سے ہٹا دینے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ابھی میری اپنی سمجھ میں بھی نہیں آ رہی
میں جبھی تو بات کو مختصر نہیں کر رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پوری آواز سے اک روز پکاروں تجھ کو
اور پھر میری زباں پر ترا تالا لگ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آنکھ کے ایک اشارے سے کیا گل اس نے
جل رہا تھا جو دیا اتنی ہوا ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس بار ملی ہے جو نتیجے میں برائی
کام آئی ہے اپنی کوئی اچھائی ہمارے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آج کل اس کی طرح ہم بھی ہیں خالی خالی
ایک دو دن اسے کہیو کہ یہاں رہ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دل سے باہر نکل آنا مری مجبوری ہے
میں تو اس شور قیامت میں نہیں رہ سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
روک رکھنا تھا ابھی اور یہ آواز کا رس
بیچ لینا تھا یہ سودا ذرا مہنگا کر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے