join rekhta family!
اب کے اس بزم میں کچھ اپنا پتہ بھی دینا
پاؤں پر پاؤں جو رکھنا تو دبا بھی دینا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : سچ
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خدا کو مان کہ تجھ لب کے چومنے کے سوا
کوئی علاج نہیں آج کی اداسی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : لب
بدن کا سارا لہو کھنچ کے آ گیا رخ پر
وہ ایک بوسہ ہمیں دے کے سرخ رو ہے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
-
موضوع : بوسہ
مسکراتے ہوئے ملتا ہوں کسی سے جو ظفرؔ
صاف پہچان لیا جاتا ہوں رویا ہوا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہاں مقام تو رونے کا تھا مگر اے دوست
ترے فراق میں ہم کو ہنسی بہت آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھ سے چھڑوائے مرے سارے اصول اس نے ظفرؔ
کتنا چالاک تھا مارا مجھے تنہا کر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خوشی ملی تو یہ عالم تھا بدحواسی کا
کہ دھیان ہی نہ رہا غم کی بے لباسی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خرابی ہو رہی ہے تو فقط مجھ میں ہی ساری
مرے چاروں طرف تو خوب اچھا ہو رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اپنے ہی سامنے دیوار بنا بیٹھا ہوں
ہے یہ انجام اسے رستے سے ہٹا دینے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ابھی میری اپنی سمجھ میں بھی نہیں آ رہی
میں جبھی تو بات کو مختصر نہیں کر رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آنکھ کے ایک اشارے سے کیا گل اس نے
جل رہا تھا جو دیا اتنی ہوا ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اس بار ملی ہے جو نتیجے میں برائی
کام آئی ہے اپنی کوئی اچھائی ہمارے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
پوری آواز سے اک روز پکاروں تجھ کو
اور پھر میری زباں پر ترا تالا لگ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آج کل اس کی طرح ہم بھی ہیں خالی خالی
ایک دو دن اسے کہیو کہ یہاں رہ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دل سے باہر نکل آنا مری مجبوری ہے
میں تو اس شور قیامت میں نہیں رہ سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
روک رکھنا تھا ابھی اور یہ آواز کا رس
بیچ لینا تھا یہ سودا ذرا مہنگا کر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی