join rekhta family!
تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے
کچھ اور تھک گیا ہوں آرام کرتے کرتے
-
موضوع : سوشل ڈسٹینسنگ شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اب کے اس بزم میں کچھ اپنا پتہ بھی دینا
پاؤں پر پاؤں جو رکھنا تو دبا بھی دینا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
راستے ہیں کھلے ہوئے سارے
پھر بھی یہ زندگی رکی ہوئی ہے
-
موضوع : سوشل ڈسٹینسنگ شاعری
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
تجھ کو میری نہ مجھے تیری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیئے
-
موضوع : سچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اب وہی کرنے لگے دیدار سے آگے کی بات
جو کبھی کہتے تھے بس دیدار ہونا چاہئے
-
موضوع : دیدار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا
میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر
خدا کو مان کہ تجھ لب کے چومنے کے سوا
کوئی علاج نہیں آج کی اداسی کا
-
موضوع : لب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جیسی اب ہے ایسی حالت میں نہیں رہ سکتا
میں ہمیشہ تو محبت میں نہیں رہ سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
گھر نیا برتن نئے کپڑے نئے
ان پرانے کاغذوں کا کیا کریں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
بدن کا سارا لہو کھنچ کے آ گیا رخ پر
وہ ایک بوسہ ہمیں دے کے سرخ رو ہے بہت
-
موضوع : بوسہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مسکراتے ہوئے ملتا ہوں کسی سے جو ظفرؔ
صاف پہچان لیا جاتا ہوں رویا ہوا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تم ہی بتلاؤ کہ اس کی قدر کیا ہوگی تمہیں
جو محبت مفت میں مل جائے آسانی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہاں مقام تو رونے کا تھا مگر اے دوست
ترے فراق میں ہم کو ہنسی بہت آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھ سے چھڑوائے مرے سارے اصول اس نے ظفرؔ
کتنا چالاک تھا مارا مجھے تنہا کر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اس کو بھی یاد کرنے کی فرصت نہ تھی مجھے
مصروف تھا میں کچھ بھی نہ کرنے کے باوجود
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جب نظارے تھے تو آنکھوں کو نہیں تھی پروا
اب انہی آنکھوں نے چاہا تو نظارے نہیں تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خوشی ملی تو یہ عالم تھا بدحواسی کا
کہ دھیان ہی نہ رہا غم کی بے لباسی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
وہ خواب ہے تو یونہی دیکھنے سے گزرے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا
پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خامشی اچھی نہیں انکار ہونا چاہئے
یہ تماشا اب سر بازار ہونا چاہئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خرابی ہو رہی ہے تو فقط مجھ میں ہی ساری
مرے چاروں طرف تو خوب اچھا ہو رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میں کسی اور زمانے کے لیے ہوں شاید
اس زمانے میں ہے مشکل مرا ظاہر ہونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
موت کے ساتھ ہوئی ہے مری شادی سو ظفرؔ
عمر کے آخری لمحات میں دولہا ہوا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
یوں بھی ہوتا ہے کہ یک دم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
روبرو کر کے کبھی اپنے مہکتے سرخ ہونٹ
ایک دو پل کے لیے گلدان کر دے گا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اپنے ہی سامنے دیوار بنا بیٹھا ہوں
ہے یہ انجام اسے رستے سے ہٹا دینے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وداع کرتی ہے روزانہ زندگی مجھ کو
میں روز موت کے منجدھار سے نکلتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ بہت چالاک ہے لیکن اگر ہمت کریں
پہلا پہلا جھوٹ ہے اس کو یقیں آ جائے گا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
وہ صورت دیکھ لی ہم نے تو پھر کچھ بھی نہ دیکھا
ابھی ورنہ پڑی تھی ایک دنیا دیکھنے کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ چہرہ ہاتھ میں لے کر کتاب کی صورت
ہر ایک لفظ ہر اک نقش کی ادا دیکھوں
ابھی میری اپنی سمجھ میں بھی نہیں آ رہی
میں جبھی تو بات کو مختصر نہیں کر رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آنکھ کے ایک اشارے سے کیا گل اس نے
جل رہا تھا جو دیا اتنی ہوا ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سنا ہے وہ مرے بارے میں سوچتا ہے بہت
خبر تو ہے ہی مگر معتبر زیادہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کب وہ ظاہر ہوگا اور حیران کر دے گا مجھے
جتنی بھی مشکل میں ہوں آسان کر دے گا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اٹھا سکتے نہیں جب چوم کر ہی چھوڑنا اچھا
محبت کا یہ پتھر اس دفعہ بھاری زیادہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اب اس کی دید محبت نہیں ضرورت ہے
کہ اس سے مل کے بچھڑنے کی آرزو ہے بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
مجھ میں ہیں گہری اداسی کے جراثیم اس قدر
میں تجھے بھی اس مرض میں مبتلا کر جاؤں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کرتا ہوں نیند میں ہی سفر سارے شہر کا
فارغ تو بیٹھتا نہیں سونے کے باوجود
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ظفرؔ زمیں زاد تھے زمیں سے ہی کام رکھا
جو آسمانی تھے آسمانوں میں رہ گئے ہیں
-
موضوع : آسمان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
وہ مجھ سے اپنا پتا پوچھنے کو آ نکلے
کہ جن سے میں نے خود اپنا سراغ پایا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
یہ ہم جو پیٹ سے ہی سوچتے ہیں شام و سحر
کبھی تو جائیں گے اس دال بھات سے آگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اس بار ملی ہے جو نتیجے میں برائی
کام آئی ہے اپنی کوئی اچھائی ہمارے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
میں زیادہ ہوں بہت اس کے لیے اب تک بھی
اور میرے لیے وہ سارے کا سارا کم ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
حسن اس کا اسی مقام پہ ہے
یہ مسافر سفر نہیں کرتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
پوری آواز سے اک روز پکاروں تجھ کو
اور پھر میری زباں پر ترا تالا لگ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی