Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zafar Sahbai's Photo'

ظفر صہبائی

1946 | بھوپال, انڈیا

ظفر صہبائی کے اشعار

جو پڑھا ہے اسے جینا ہی نہیں ہے ممکن

زندگی کو میں کتابوں سے الگ رکھتا ہوں

جھوٹ بھی سچ کی طرح بولنا آتا ہے اسے

کوئی لکنت بھی کہیں پر نہیں آنے دیتا

دلوں کے بیچ نہ دیوار ہے نہ سرحد ہے

دکھائی دیتے ہیں سب فاصلے نظر کے مجھے

خدائے امن جو کہتا ہے خود کو

زمیں پر خود ہی مقتل لکھ رہا ہے

جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی

روشنی اک نا مکمل سی کہانی پر پڑی

شکایتوں کی ادا بھی بڑی نرالی ہے

وہ جب بھی ملتا ہے جھک کر سلام کرتا ہے

یہ عمل ریت کو پانی نہیں بننے دیتا

پیاس کو اپنی سرابوں سے الگ رکھتا ہوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے