aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "'ज़की'"
شاہد ذکی
born.1974
شاعر
ذکی طارق
born.1952
ذکی کاکوروی
ذوالفقار ذکی
born.1985
ارشد عباس ذکی
born.1983
اے جی جوش
1928 - 2007
دامودر ٹھاکر ذکی
مہدی علی خان ذکی لکھنوی
عبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
مصنف
عبد السلام ذکی
ذکی طارق بارہ بنکوی
born.1972
کوکب ذکی
born.1965
مشرف عالم ذوقی
1962 - 2021
بہرام جی
1828 - 1895
امن جی مشرا
born.2001
سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کیجو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھےمیں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے
اب تری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کوزخم کھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو
میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوںدیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے
پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیںزمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم
پیش ہے گاندھی جی کے کتابوں کا اردو ترجمہ
محبوب کے لبوں کی تعریف وتحسین اور ان سے شکوہ شکایت شاعری میں عام ہے ۔ لبوں کی خوبصورتی اور ان کی نازکی کے مضمون کو شاعروں نے نئے نئے دڈھنگ سے باندھا ہے ۔ لبوں کے شعری بیان میں ایک پہلو یہ بھی رہا ہے کہ ان پر ایک گہری چپ پڑی ہوئی ہے ، وہ ہلتے نہیں عاشق سے بات نہیں کرتے ۔ یہ لب کہیں گلاب کی پنکھڑی کی طرح نازک ہیں تو کہیں ان سے پھول جھڑتے ہیں ۔اس مضمون میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
’’وقت وقت کی بات ہوتی ہے‘‘ یہ محاورہ آپ سب نے سنا ہوگا ۔ جی ہاں وقت کا سفاک بہاؤ ہی زندگی کو نت نئی صورتوں سے دوچار کرتا ہے۔ کبھی صورت خوشگوار ہوتی ہے اور کبھی تکلیف دہ۔ ہم سب وقت کے پنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تو آئیے وقت کو ذرا کچھ اور گہرائی میں اتر کر دیکھیں اور سمجھیں ۔ شاعری کا یہ انتخاب وقت کی ایک گہری تخلیقی تفہیم کا درجہ رکھتا ہے
'ज़की'ذکیؔ
pen name
عبد الرزاق ملیح آبادی اور اردو صحافت
محمد ساجد ذکی فہمی
صحافت
محمد مجیب
صادقہ ذکی
تنقید
غزل انسائیکلوپیڈیا
انتخاب
تاریخ الہر ہانس
محمد ذکی صدیقی
ہندوستانی تاریخ
تاریخ الہریہانس
تاریخ
ادب خواتین اور سماج
مصر سرزمین اور باشندے
زکی محمود نجیب
ترجمہ
اردو ناول کا سماجی اور سیاسی مطالعہ
نگینہ جبیں
ناول تنقید
کتاب الکیمیا
محمد ذکی قریشی
طب
میرا جی ایک مطالعہ
جمیل جالبی
شاعری تنقید
کلیات میرا جی
کلیات
جلیل مانکپوری : حیات اور کارنامے
مغربی تہذیب اغاز وانجام
محمد ذکی احمد
عالمی شاعر
سوانح حیات
میں آپ اپنی موت کی تیاریوں میں ہوںمیرے خلاف آپ کی سازش فضول ہے
بڑی بڑی عمارتیں آنے لگیں۔ یہ عدالت ہے۔ یہ مدرسہ ہے۔ یہ کلب گھر ہے۔ اتنے بڑے مدرسے میں کتنے سارے لڑکے پڑ ھتے ہوں گے۔ لڑکے نہیں ہیں جی بڑے بڑے آدمی ہیں۔ سچ ان کی بڑی بڑی مونچھیں ہیں۔ اتنے بڑے ہوگئے اب تک پڑھنے جاتے ہیں۔ آج تو چھٹی ہے لیکن ایک بار جب پہلے آئے تھے۔ تو بہت سے داڑھی مونچھوں والے لڑکے یہاں کھیل رہے تھے۔ نہ جانے کب تک پڑھیں گے۔ اور کیا...
روشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میںہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھے
نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کیبڑی آرزو تھی ملاقات کی
جی چاہتا ہے کہہ دوں زمین و زماں سے میںمنزل اگر نہیں ہے تو گردش فضول ہے
ہے آرزو کہ پلٹ جاؤں آسماں کی طرفمزاج اہل زمیں کا نہیں ملا مجھ سے
ہم بھی کہنے لگے ہیں رات کو راتہم بھی گویا خراب ہونے لگے
یہی زمیں یہی دریا پہاڑ جنگل باغیہی ہوائیں یہی صبح و شام سورج چاند
جیسا کہ میں عرض کر چکا ہوں، زندگی بڑے ہموار طریقے پر افتاں و خیزاں گزر رہی تھی۔ اسٹوڈیو کا مالک ’ہر مزجی فرام جی‘ جو موٹے موٹے لال گالوں والا موجی قسم کا ایرانی تھا، ایک ادھیڑ عمر کی خوجہ ایکٹرس کی محبت میں گرفتار تھا؛ ہر نو وارد لڑکی کے پستان ٹٹول کر دیکھنا اس کا شغل تھا۔ کلکتہ کے بازار کی ایک مسلمان رنڈی تھی جو اپنے ڈائریکٹر، ساونڈ ریکارڈسٹ اور ا...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books