aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "'शाइर'"
آغا شاعر قزلباش
1871 - 1940
شاعر
حمایت علی شاعر
1926 - 2019
شاعر جمالی
1943 - 2008
شاعر لکھنوی
1917 - 1989
شاعر فتح پوری
مصنف
سید اولاد حسین شاعر لکھنوی
گنجن ناگر شاعر بکر
born.1984
ولی شاعر ہندی
عبدالکریم شائق
born.1870
شائق مظفر پوری
born.1939
شاعر علی شاعر
ریاضت علی شائق
born.1946
شاعر بجنوری
سید رحمت شاہ شاعر
بے درد سننی ہو تو چل کہتا ہے کیا اچھی غزلعاشق ترا رسوا ترا شاعر ترا انشاؔ ترا
شاعر ہوں میں شاعر ہوں میرا ہی زمانا ہےفطرت مرا آئینا قدرت مرا شانا ہے
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغفسو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
میں پل دو پل کا شاعر ہوں پل دو پل مری کہانی ہےپل دو پل میری ہستی ہے پل دو پل مری جوانی ہے
شاعر بھی جو میٹھی بانی بول کے من کو ہرتے ہیںبنجارے جو اونچے داموں جی کے سودے کرتے ہیں
پڑھیے شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کے 20 بہترین شعر
نام خواجہ محمد امیر، تخلص صباؔ ۔۱۴؍اگست۱۹۰۸ ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ شاعری کا آغاز ۱۹۲۰ء سے ہوا اور اپنے عربی فارسی کے استاد اخضر اکبرآبادی کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۹۳۰ء میں محکمہ تعلیم میں بطور کلرک ملازم ہوگئے۔ بعدازاں متعدد تجارتی اور کاروباری اداروں سے منسلک رہے۔ تقسیم ہندکے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں بودوباش اختیار کی۔۱۹۶۱ء میں تقریباً ایک برس محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیوٹ سکریٹری رہے۔ بھر جناح کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں میں ۱۹۷۳ء تک کام کرتے رہے۔ غزل، رباعی، نظم ، مرثیہ ہرصنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کے مجموعہ ہائے کلام’’اوراق گل‘‘ اور ’’چراغ بہار‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ انھوں نے پورے دیوان غالب کی تضمین کے علاوہ عمر خیام کی کوئی بارہ سو رباعیات کو اردو رباعی میں ترجمہ کیا ہے جس کا ایک مختصر انتخاب ’دست زرفشاں‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ صبا صاحب کے ترجمے کی دوسری کتاب’’ہم کلام‘‘ ہے جس میں غالب کی رباعیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے ۔ ان کی مرثیوں کی تین کتابیں ’سربکف‘، ’شہادت‘اور ’خوناب‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں۔ صبا اکبرآبادی ۲۹؍اکتوبر۱۹۹۱ء کو اسلام آباد میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
'शाइर'شاعرؔ
pen name
دیوان غالب
مرزا غالب
دیوان
آئینہ کربلا
مہدی نظمی
مرثیہ
اردو کا مکمل باغی شاعر کبیر
بلجیت سنگھ مطیر
شاعری تنقید
گلدستہ بیت بازی
وسیم اقبال صدیقی
بیت بازی
تین ترقی پسند شاعر : سردار، مجروح، کیفی
علی احمد فاطمی
تنقید
شرح دیوان غالب
یوسف سلیم چشتی
شرح
شعر شور انگیز
شمس الرحمن فاروقی
یعنی
جون ایلیا
مجموعہ
گویا
گمان
بانگ درا
علامہ اقبال
شاعری
علامہ اقبال کے اشعار
لیکن
دیوان ساغر صدیقی
ساغر صدیقی
میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔتھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا
پہلے اس میں اک ادا تھی ناز تھا انداز تھاروٹھنا اب تو تری عادت میں شامل ہو گیا
وہ تیرا شاعر ترا مغنیوہ جس کی باتیں عجیب سی تھیں
وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصرؔتری گلی تک تو ہم نے دیکھا تھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ
ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالبؔ کو نہ جانےشاعر تو وہ اچھا ہے پہ بدنام بہت ہے
جو لمحوں ہی لمحوں میں دنیا بدل دےجو شاعر کو دے جائے پہلو غزل کے
اک لفظ میں بھٹکا ہوا شاعر ہے کہ میں ہوںاک غیب سے آیا ہوا مصرع ہے کہ تم ہو
تہذیب نوی کار گہہ شیشہ گراں ہےآداب جنوں شاعر مشرق کو سکھا دو
نشورؔ اہل زمانہ بات پوچھو تو لرزتے ہیںوہ شاعر ہیں جو حق کہنے سے کترایا نہیں کرتے
شاعر ہے آپ یعنی کہ سستے لطیف گورشتوں کو دل سے روئیے سب کو ہنسائیے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books